امت ِمسلمہ پر ہر چہار طرف سے تہذیبی یلغار-اس کا سد باب علماء کی ذمہ داری

   

دارالعلوم حیدرآباد میں درس ختم بخاری کے جلسہ سے علامہ قمر الدین اور دیگر علماء کا خطاب

حیدرآباد 7 اپریل (راست)امت کا اجماع ہے کہ قرآن مجید کے بعد سب سے صحیح اور معتبر کتاب صحیح بخاری ہے،اللہ نے اس کو مقبول فرمایا، پریشانیوں، بلاؤں اور مصیبتوں کے وقت اس کو پڑھا جائے تو اس کی برکت سے دعائیں قبول ہوتی ہیں اور مصیبتیں اور بلائیں دور ہوتی ہیں۔ اِن خیالات کا اظہار حضرت علامہ قمر الدین شیخ الحدیث دارالعلوم دیوبندنے دارالعلوم حیدرآباد کے ختم درس بخاری شریف کے جلسہ میں بخاری شریف کی آخری حدیث کا درس دیتے ہوئے کیا، سلسلہ خطاب کو جاری رکھتے ہوئے حضرت نے کہاکہ جامعہ سے فراغت کے بعد علمی کام میں مشغولیت رکھنا بے حد ضروری ہے، اس سے علم تازہ ہوتا ہے اور عوام الناس کو استفادہ کا موقع حاصل ہوتا ہے۔مولانا شاہ جمال الرحمن اور مفتی تجمل حسین قاسمی نے اپنے خطاب میں کہاکہ قرآن شریف اللہ کے نبیﷺ کا علمی معجزہ ہے، یہ علوم وفنون کا منبع وسرچشمہ ہے، جو لوگ اخلاص اور صدق دل کے ساتھ قرآن کریم سے وابستہ رہتے ہیں، اللہ تعالیٰ ان کو امتیازی مقام عطا فرماتے ہیں اور دنیا وآخرت کی سعادتوں سے مالا مال کرتے ہیں، آج ہمارے گھروں میں جو تنازعے اور جھگڑے جنم لے رہے ہیں ان کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ خواتین گھروں میں اپنا زیادہ وقت قرآن کی تلاوت کے بجائے ٹی وی، سیریل اورموبائل فون کے استعمال پر صرف کرتی ہیں۔ خواتین کی ذمہ داری ہے کہ وہ یومیہ کم از کم ایک پارہ قرآن کریم کی تلاوت کا معمول بنائیں، اس سے گھر میں خیروبرکت پیدا ہوگی اور اللہ کی رحمت نازل ہوگی۔ مفتی جمال الدین قاسمی نے کہاکہ علماء اور دینی خدمت گزاروں سے محبت رکھناہمارا دینی فریضہ ہے ۔ مولانا سید احمد ومیض ندوی نے جامعہ کی سالانہ رپورٹ پیش کی اور کہاکہ اس وقت ہر طرف سے مسلمانوں پر تہذیبی وثقافتی یلغار کی جارہی ہے، اسلامی احکام وتعلیمات پر پابندیاں عائد کی جارہی ہیں، خارجی فتنوں کے ساتھ داخلی فتنے بھی جنم لے رہے ہیں، ایسے پرخطر حالات میں ضرورت ہے اس بات کہ فضلاء کرام اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں، اور صحیح انداز میں دین متین کو امت تک پہنچانے کی جدوجہد کریں۔مولانا محمد حسام الدین ثانی جعفر پاشاہ مہتمم جامعہ نے اپنے خطاب میں کہاکہ جامعہ ہذا ابتدا ہی سے باطل طاقتوں کی سرکوبی کا فریضہ انجام دیتا رہا ہے، آج کے دور میں جو نت نئے فتنے سر ابھار رہے ہیں بالخصوص صحابہ کرامؓ کی توہین و گستاخی کا فتنہ، فضلاء کرام کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان فتنوں کا سدِّ باب کریں اور علمی وعملی صلاحیتوں سے خودکو آراستہ کریں۔ مولانا محمد انصار نے کہاکہ طلباء علم وعمل کا مجسم پیکر بنیںاور جو فیض انہوں نے جامعہ کی چہار دیواری میں حاصل کیا ہے اس کو خود تک محدود نہ رکھیں؛ بلکہ اس فیض کو قریہ قریہ، گاؤں گاؤں تک پہنچائیں۔ حافظ پیر شبیر نے دارالعلوم حیدرآباد کی خدمات کو تاریخ ساز قرار دیا۔ناظم جامعہ مولانا محمد رحیم الدین انصاری نے کہاکہ بزرگان دین اور اکابر امت کا اس جامعہ سے روز اول سے ہی والہانہ تعلق رہا ہے۔