فورسیز کی طرف لوگوں کی پیش قدمی کا عذرِلنگ ۔ اسرائیلی فوج نے بار بار فائرنگ کی، عینی شاہدین کا بیان
غزہ سٹی : 7اگست ( ایجنسیز ) غزہ میں امدادی سامان لینے کیلئے نکلنے والے افراد پر فائرنگ سے مزید کم سے کم 38 فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں۔خبر رساں ادارے اے پی نے مقامی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ دیر البلاح کے علاقے میں لوگ اقوام متحدہ کی جانب سے فراہم کیا گیا خوراک کا سامان لینے ان مراکز پر پہنچے تھے جن کو اسرائیل کا حمایت یافتہ ایک امریکی ادارہ چلاتا ہے۔دوسری جانب اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس وقت ہجوم پر انتباہی گولیاں چلائی گئیں جب لوگوں نے فورسز کی طرف بڑھنے کی کوشش کی۔غزہ کے مقامی دواخانوںکے حکام کا کہنا ہے کہ 25 افراد گزشتہ رات ہونے والے اسرائیلی فضائی حملوں کا نشانہ بنے۔فضائی حملوں کے بارے میں اس بیان پر اسرائیلی فوج کی جانب سے کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔یہ تازہ ہلاکتیں ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب اس بات کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو مزید فوجی ایکشن کے بارے میں کوئی اعلان کرنے والے ہیں اور ممکنہ طور پر غزہ پر مکمل قبضے کا منصوبہ بھی زیرغور ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وقت غزہ میں جاری اسرائیل کی فوجی کارروائی پہلے ہی 20 لاکھ آبادی رکھنے والے علاقے کو قحط کی طرف دھکیل رہی ہے۔یہ اقدام 22 ماہ سے جاری جنگ میں بے شمار فلسطینیوں اور 20 کے قریب زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کی زندگیوں کو بھی خطرے میں ڈال سکتا ہے جبکہ اسرائیل کے اندر اور بین الاقوامی طور پر بھی اسے شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑے گا۔انتہائی دائیں بازو کی پارٹیاں نیتن یاہو حکومت کی اتحادی ہیں، اور وہ بہت عرصے سے مطالبہ کر رہی ہیں کہ جنگ کے دائرے کو بڑھایا جائے اور غزہ پر مکمل حاصل کیا جائے اور آبادی کو وہاں سے منتقل کر کے یہودآبادیاں بنائی جائیں۔جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا وہ اسرائیل کے غزہ پر دوبارہ مکمل قبضے کے منصوبے کی حمایت کرتے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ انہیں اس ’تجویز‘ کا علم نہیں ہے اور اگر ایسا ہوتا ہے تو اس کا کافی انحصار اسرائیل پر ہی ہو گا۔امدادی سامان لینے کی کوشش میں مارے جانے والے 38 افراد میں سے 28 موراگ کوریڈور کے قریب نشانہ بنے جو کہ اسرائیل کے فوجی زون میں آتا ہے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے بار بار فائرنگ کی۔اسرائیلی فوج کی جانب سے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ انتباہی گولیاں اس وقت چلائی گئیں جب لوگوں نے ان کی طرف آنے کی کوشش کی اور ان کو وہاں ہونے والی کسی ہلاکت کے بارے میں علم نہیں ہے۔
اسرائیل کی جانب سے غزہ پر مکمل قبضے کی منصوبہ بندی – 5 ماہ میں کارروائی مکمل کرنے کا نشانہ !
یروشلم / غزہ، 7 اگست (ایجنسیز)غزہ میں جاری جنگ ایک نئے اور انتہائی خطرناک مرحلہ میں داخل ہو چکی ہے۔ اسرائیل نے اب حماس کو نیست و نابود کرنے سے آگے بڑھ کر پورے غزہ پر مکمل قبضہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ دی ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو کی قیادت میں سیکیورٹی کابینہ اور فوجی اداروں نے ایک نیا جنگی منصوبہ تیار کیا ہے جس کے مطابق آئندہ پانچ ماہ میں غزہ کو اسرائیل کے کنٹرول میں لایا جائے گا۔ منصوبے کے مطابق اسرائیل سب سے پہلے غزہ شہر پر مکمل کنٹرول حاصل کرے گا۔ امدادی مراکز قائم کر کے عام شہریوں کو وہاں منتقل کیا جائے گا تاکہ باقی علاقوں میں فوج کو کھلی کارروائی کا موقع ملے۔ اس مقصد کیلئے اسرائیلی فوج نے غزہ کے شمالی اور جنوبی علاقوں میں عوام کو نقل مکانی کی سخت وارننگ جاری کر دی ہے۔تقریباً 10 لاکھ فلسطینیوں کو غزہ خالی کرنے کا حکم دیا جائے گا اور ان کے لیے وسطی غزہ میں خصوصی کیمپ قائم کیے جائیں گے۔ فوجی حلقوں میں اس حکمت عملی پر تحفظات کا اظہار بھی کیا جا رہا ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق حماس کے قبضہ میں اس وقت تقریباً 50 اسرائیلی یرغمالی موجود ہیں، جن کی زندگیاں اس کارروائی سے خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔اس منصوبے پر مصر اور قطر نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ دونوں ممالک نے امریکہ کے توسط سے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ حماس سے مذاکرات کے ذریعے مسئلے کا پرامن حل تلاش کرے۔ اطلاعات کے مطابق، امریکہ بھی ممکنہ ثالثی کیلئے متحرک ہے اور اگر حماس کے ساتھ کامیاب مذاکرات ہوتے ہیں تو اسرائیل عارضی طور پر فوجی کارروائیاں روک سکتا ہے۔ اسرائیلی حکومت اس راستہ پر آمادہ نظر نہیں آتی۔