سیاست فیچر
ملک بھر میں آج کل امراض قلب اور حرکت قلب بند ہونے کے باعث نوجوانوں اور ایسے مرد و خواتین کے اموات کے کافی چرچے ہیں جن کی عمریں 40 اور 50 سال کے درمیان تھیں۔ عوام اور ڈاکٹرس سے لے کر سیاستداں اس بات کو لیکر تشویش میں مبتلا ہیں کہ بظاہر انتہائی فٹ اور صحتمند چاق، و چوبند دکھائی دینے کے باوجود کم عمر مرد و خواتین امراض قلب میں مبتلا ہو رہے ہیں، قلب پر حملہ، حرکت قلب بند ہو جانے یا Sudden Cardiac Arrest کا شکار ہوکر موت کے منہ میں پہنچ رہے ہیں۔ اگرچہ قومی اور عالمی سطح پر یہ بھی کہا جارہا ہے کہ کورونا کی عالمی وباء میں جن لوگوں نے ٹیکے لئے تھے ان میں حرکت قلب بند ہونے سے اموات کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔ تاہم طبی ماہرین اور طبی اداروں نے ایسے کسی بھی رجحان کو سختی کے ساتھ مسترد کردیا جس کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ ہم اور آپ نے کئی ایسے واقعات کا مشاہدہ کیا جس میں اکثر کرکٹ گراؤنڈ پر بولنگ یا بیاٹنگ کرتے ہوئے یا فیلڈنگ کرتے ہوئے نوجوان کھلاڑی اچانک گر جاتے ہیں اور پھر دوبارہ اٹھ نہیں پاتے، ایسے مناظر اکثر و بیشتر دیکھے جارہے ہیں۔ اسی طرح کوئی گھوڑے پر سوار دلہا بارات میں باراتیوں کے ساتھ ناچتے گاتے موج مستی کرتے ہوئے آگے بڑھ رہا ہے کہ اچانک وہ گھوڑے سے گرتا ہے اور پھر اس کی خواہشات و ارمانوں کی بھی موت ہو جاتی ہے۔ کئی ایسے لوگ بھی ہمارے نظروں سے گذر گئے جو شادی بیاہ یا کسی تقریب میں خوشی کے مارے رقص کررہے تھے کہ وہ خود موت کے رقص کی زد میں آگئے اور ان کا رقص زندگی کا آخری رقص ثابت ہوا۔ حال ہی میں شوبز سے وابستہ ماڈل و اداکارہ شفالی جری والا کے دیہانت کے کافی چرچے ہیں 42 سال کی عمر میں Cardiac Arrest کے باعث اس کی موت ہوئی۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں ہمارے ملکمیں Cardio Vasuler Diseases (سی وی ڈی) سے متاثرہ لوگوں میں اور اس سے متاثر ہوکر مرنے والوں کی تعداد میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے۔ ماہرین امراض قلب کے خیال میں آج کم عمری میں جو مرد و خواتین ہارٹ اٹیک کی وجہ سے موت کا شکار بن رہے ہیں اس کی سب سے بڑی وجوہات میں نیند کا فقدان، رات دیر گئے تک جاگنا، فوڈ ڈسپلن میں کمی، فٹ نیس تھراپیز، ہارمونل تھراپیز (خاص طور پر خواتین میں)، اسٹراٹیڈ ڈرکس کے حد سے زیادہ استعمال کے ساتھ ساتھ مانع حمل ادویات شامل ہیں۔ اکثر خواتین میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ وہ مینوپاس کے لئے ہارمون ری پلیسمنٹ تھراپی (HRT) اور بچے پیدا کرنے (حاملہ ہونے سے بچنے کے لئے) Oral Contraceptive استعمال کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ ذہنی دباؤ، ذہنی دباؤ کے نتیجہ میں شوگر اور بلڈ پریشر کا پیدا ہونا بھی بلا لحاظ عمر مرد و خواتین کو ہارٹ اٹیک کی حالت تک پہنچا دیتے ہیں۔ ساتھ ہی آج کل یہ بھی دیکھا جارہا ہے کہ شیر خوار بچوں سے لے کر نوجوان مرد و خواتین اور بوڑھے بڑے بھی سوشل میڈیا کی لت میں مبتلا ہیں جس کے نتیجہ میں یہ لوگ آہستہ آہستہ بے خوابی کا شکار ہوتے جارہے ہیں اور اچھی طرح نیند نہ ملنے سے وہ شوگر، بی پی سے متاثر ہوکر امراض قلب سے متاثر ہو رہے ہیں۔ جہاں تک مشور و معروف مرد و خواتین کا سوال ہے یا پھر عام لوگوں کی بات ہر کوئی خود کو جسمانی طور پر فٹ رکھنے اور دوسروں کے سامنے خود کو فٹ پیش کرنے شاندار appearance کی خاطر Steroids اور Anti Ageig drugs لینا شروع کردیتے ہیں نتیجہ میں وہ قلب پر حملہ کا شکار ہوکر مرنے لگے ہیں۔ ہاں ہارٹ اٹیک کے اسباب و وجوہات میں سگریٹ نوشی، شراب نوشی کو اہم وجوہات قرار دیا جاتا ہے لیکن ایسے نوجوان بھی ہارٹ اٹیک سے مر رہے ہیں جو سگریٹ نوشی اور شراب نوشی کے عادی نہیں، بعض لڑکیاں جلد کوگوری بنانے والی ادویات کا استعمال بھی کرتی ہیں اور Detoxification کے عمل سے گذرتی ہیں وٹامن سی کے انجکشنس لیتی ہیں خود کو جوان رکھنے اور جوان دکھائی دینے کے لئے ماہر ڈاکٹر کی نگرانی میں ادویات استعمال کرنے کی بجائے اپنا علاج خود کرلیتی ہیں خود کو پرکشش بنانے کی خاطر اکثر خواتین Botox کا سہارا لیتی ہیں نتیجہ میں وہ بھی Sudden Cardiac Arrest سے ہلاک ہو رہی ہیں۔ حال ہی میں عالمی و قومی سطح پر کرشمہ کپور کے سابق شوہر سنجے کپور کی موت کے بارے میں بہت کچھ لکھا گیا۔ 53 سالہ سنجے لندن میں پولو کھیلنے کے دوران قلب پر حملہ سے چل بسے۔ 12 جون 2025 کو ان کی موت ہوئی۔ شہد کی مکھی نگل پڑے اور پھر ہارٹ اٹیک کے نتیجہ میں اس دنیا سے کوچ کرگئے۔ سنجیو کپور کی 2003 میں کرشمہ سے شادی ہوئی تھی۔ اپنی موت کے وقت وہ 10300 کروڑ روپے (1.2 ارب ڈالرس) کے مالک تھے اور دولت مندوں کی عالمی فہرست میں ان کا نمبر 2703 تھا وہ SONA COMSTAR کے صدرنشین تھے جو گاڑیوں کے اوزار بنانے والی ایک بڑی کمپنی ہے۔ سنجیو کپور کی موت ان لوگوں کے لئے ایک تازیانہ عبرت ہے جو اپنی دولت شہرت اور صحت پر اکڑتے ہیں۔ اللہ رب العزت زمین پر اکڑ کر چلنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ سنجیو کپور بظاہر صحت مند تھے لیکن اچانک قلب پر حملہ سے اپنی زندگی کھو بیٹھے۔ دی نیو انڈین ایکسپریس میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر روی پرشاد کنسلٹنٹ کارڈیالوجی پی ایس آر آئی ہاسپٹل نئی دہلی کا کہنا ہے کہ 2020 اور 2023 کے درمیان ہندوستان بھر کے اسپتالوں سے جمع کردہ ڈیٹا میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ ہارٹ اٹیک کے 50 فیصد مریضوں کی عمر 40 سال سے کم تھی، جنیاتی عنصر Genetic Factor بھی اس کی ایک اہم وجہ ہے کہ ہیلت کیر دہلی میں یہ انکشاف ہوا کہ کووڈ 19 کے بعد ہارٹ اٹیک کے واقعات دگنے ہوگئے ہیں۔ 10 سال پہلے تک 50 اور 60 سال کی عمر کے لوگوں میں ہارٹ اٹیک عام تھے، اب تو 30 سال کے نوجوان بھی ہارٹ اٹیک سے مرنے لگے ہیں۔ ان میں اوقات کار کا دباؤ اور ملازمتوں کو لے کر عدم تحفظ کا احساس زور پکڑتا جارہا ہے نتیجہ میں وہ ذیابطیس اور ہائپرٹنشن میں مبتلاہو کر امراض قلب سے متاثر ہو رہے ہیں۔ اکثر یہی کہا جارہا ہے کہ کووڈ 19 کی عالمی وباء کے بعد 30 سال اور 40 سال کے نوجوانوں میں امراض قلب کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور حرکت قلب بند ہو جانے سے نوجوانوں کی اموات ہو رہی ہیں اور نوجوان Acute Coranary Sydrome (Collo quially heart attack/ Sudden Cardiac Arrest) کا شکار بن رہے ہیں۔ ایک اور حقیقت یہ ہیکہ کووڈ کی دوسری اور تیسری لہر میں 30 اور 40 سال عمر کے لوگ ہارٹ اٹیک سے متاثر ہوئے اکثر یہ بھی کہا جارہا ہے کہ کورونا انفکشن کے اثر سے بھی قلب پر حملوں سے اموات میں اضافہ ہوا ہے۔ خاص طور پر ایسے لوگ جو کرونا سے متاثر ہوکر بچ گئے ہیں وہ امراض قلب کا شکار ہو رہے ہیں۔ تاہم ڈاکٹروں اور حکومت کے اداروں نے اس طرح کے واقعات سے انکار کیا ہے۔ آپ کو یہ بھی بتانا ضروری ہے کہ پنپت راج، کے کے (کرشنا کمار کانت)، شیش چندرا کوشک، راجیو سریواستو، سدھارتھ شکلا راج کوشل، ریتو راج سنگھ، وویک جیسے فلم اداکار و آرٹسٹ قلب پر حملے کے نتیجہ میں اپنی زندگیوں سے محروم ہوئے۔ حال ہی میں کرناٹک سے ایسی اطلاعات بھی ملی ہیں کہ ضلع ہاسن میں صرف 30 دن میں 20 لوگ جس میں 20 سال سے کم عمر کے 5 نوجوان بھی تھے ہارٹ اٹیک کے نتیجہ میں فوت ہوگئے جس پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے چیف منسٹر سدا رامیا نے اس خطرناک رجحان کی تحقیقات کے لئے ایک 5 رکنی تحقیقاتی کمیٹی بنائی ہے۔ آپ کو بتادیں کہ ہندوستان میں سالانہ جو اموات ہوتی ہیں ان میں 27 فیصد اموات امراض قلب کی وجہ سے ہوتی ہیں اس کی وجوہات میں بہت زیادہ شوگر، خون میں زیادہ کولسٹرال اور فضائی آلودگی بھی شامل ہیں۔ دی ویک میں یکم اکتوبر 2023 کو ایک رپورٹ شائع ہوئی میں Sudden Cardiac Arrest کے بارے میں مشہور طبی جریدہ لانسیٹ نے SCA کے بارے میں ایک کمیشن قائم کیا اس طرح 30 ماہرین اکٹھے ہوئے جنہوں نے انکشاف کیا کہ ہندوستان میں ہر سال 50 سال سے کم عمر کے 5-6 لاکھ افراد Sudden Cardiac Arrest کے نتیجہ میں مرتے ہیں۔ بہرحال حیدرآباد ہندوستان میں ذیابیطس کا دارالحکومت بن گیا ہے۔ ایسے میں امراض قلب کے مریضوں کی تعداد میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اگر حیدرآبادی سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق جلد سو جائیں اور جلد بیدار ہوں، فوڈ ڈسپلن (کھانے پینے) میں احتیاط برتیں تو پھر انہیں ہارٹ اٹیک اور دیگر امراض کا خطرہ نہیں رہے گا۔