جمہوری ورثہ کی پاسداری کیلئے اختلافات ختم کرنے ارکان راجیہ سبھا سے پیوش گوئل کی اپیل
نئی دہلی: راجیہ سبھا میں ایوان کے لیڈر پیوش گوئل نے آج کہا کہ ملک میں جمہوریت کی جڑیں بہت گہری اور قدیم ہیں اور ہمیں اس ورثہ کی پاسداری کرتے ہوئے ، اختلافات بھلا کر امرت کال میں ہندوستان کو بدعنوانی سے پاک آزاد ملک بننے کی سمت میں کام کرنا چاہیے ۔ گوئل نے پیر کو پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کے پہلے دن پارلیمنٹ کے 75 سال کے سفر پر ایوان میں بحث کا آغاز کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ انہوں نے کہا کہ 1952 میں وجود میں آنے والے اس ایوان نے اپنے 71 سال کے سفر میں اچھے اور برے مراحل سے گزر کر اپنا وقار برقرار رکھا ہے اور ملک کی تعمیر میں انمول رول ادا کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایوان بالا نے اپنی سرگرمیوں کے زور پر اپنی مطابقت ثابت کی ہے اور اپنے ارکان کے ذریعے اپنی ذمہ داریاں پوری کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ منگل کو راجیہ سبھا کے تمام ممبران نئے پارلیمنٹ ہاؤس سے اپنا پارلیمانی سفر شروع کریں گے ۔ ایوان کے لیڈر نے ارکان سے اپیل کی کہ ہم سب کو شفافیت کے ساتھ جامع ترقی کے جذبے کے ساتھ فرائض کو پورا کرتے ہوئے امرت کال میں بدعنوانی سے پاک ترقی یافتہ ہندوستان بنانے کی سمت میں کام کرنا چاہئے ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ ایوان اپنے وقار میں اضافہ کرے گا اور نئی عمارت میں نئی سوچ کے ساتھ ملک کی تشکیل نو میں اپنا کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بڑی بات ہے کہ تمام ممبران نے ملک کی خدمت کا حلف لیا ہے اور انہوں نے اپنی ذمہ داری بخوبی نبھائی ہے ۔ ایوان بالا کی 71 سالہ تاریخ میں جمہوریت کے تحفظ کے لیے سب نے اپنا فرض بخوبی ادا کیا ہے ۔ چیئرمین نے اپنی مدت کار میں ایوان کا وقار بڑھایا اور سب کو ساتھ لے کر ایوان کو خوش اسلوبی سے چلایا۔ نامزد ارکان سمیت کئی نامور ارکان نے اس ایوان میں اپنی چھاپ چھوڑ ہے ۔ گوئل نے کہا کہ ایوان نے اس عرصے کے دوران بہت بڑے فیصلے لیے اور ملک کے لیے اہم قوانین بنائے جو طویل عرصے تک کام کرتے رہیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر اراکین ذاتی اختلافات سے اوپر اٹھ کر اختلاف رائے کو شائستگی سے برقرار رکھیں تو اس سے ملک کو تیزی سے آگے لے جانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ سرو پلی رادھا کرشنن نے 1955 میں کہا تھا کہ اس ایوان کو ملک کو یہ پیغام نہیں دینا چاہئے کہ ممبران پارلیمنٹ سنجیدہ نہیں ہیں۔ تمام ارکان کو امرت کال میں ملک کی ترقی میں اپناتعاون دینا چاہیے اور اس میں حکمران جماعت اور اپوزیشن دونوں کا رول اہم ہے ۔ ایوان کے لیڈر نے کہا کہ ارکان ملک کے مفاد اور عوامی مفاد کو ترجیح دیں گے تو ایوان کا وقار خود بخود بڑھ جائے گا۔ اس اصول پر ایوان میں اختلاف رائے کے باوجود ہم بحث کی بنیاد پر اتفاق رائے تک پہنچتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سال 2014 میں پہلی غیر کانگریسی حکومت اکثریت کے ساتھ آئی اور اس کے بعد کئی تاریخی بل پاس ہوئے اور یہ ملک کے لیے تبدیلی کا وقت ہے ۔
ان کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 کا خاتمہ اس کی ایک مثال ہے اور یہ دن تاریخ میں ہمیشہ یادگار اور درج رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ اتراکھنڈ اور چھتیس گڑھ جیسی ریاستوں کی تشکیل پارلیمنٹ کی رضامندی سے ہوئی تھی جبکہ تلنگانہ کی تشکیل سے لوگوں میں کھٹاس پیدا ہوئی تھی۔ اسی طرح سال 2017 میں تمام ریاستوں کی رضامندی سے گڈز اینڈ سروسز ٹیکس قانون بنایا گیا اور تین طلاق کو جرم کے زمرے میں لایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ 71 سال کے سفر میں اس ایوان نے پارلیمنٹ پر حملے جیسے سیاہ دن بھی دیکھے ہیں۔ ایمرجنسی کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بعد میں جمہوریت کو مضبوط کرنے اور لوگوں کے بنیادی حقوق کے قیام کے لیے کام کیا گیا۔ گوئل نے کہا کہ جی 20 کانفرنس کے کامیاب انعقاد کے ذریعے ہندوستان نے دنیا میں اپنی انمٹ چھاپ چھوڑی ہے اور اب پارلیمنٹ کی نئی عمارت دنیا میں ہندوستان کی ترقی کے لیے جوش پیدا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت منڈپم اور یشوبومی جیسی بنیادی ڈھانچے کی سہولیات ملک کے وقار میں اضافہ کریں گی۔