امریکہ۔چین، کشیدگی کا دشوار ترین مرحلہ :وزیر خارجہ چین

   

بیجنگ : امریکہ کی جانب سے چین کی متعدد کمپنیوں پر عالمی پابندی کے بعد بیجنگ نے واشنگٹن کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید کشیدہ قرار دیا ۔ غیرملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق بیجنگ کے اعلیٰ سفارتکار اور وزیر خارجہ وانگ ژی نے کہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ چین کے تعلقات مزید ’دشوار ‘ ہوگئے ہیں اور ’بے مثال مشکل‘ کے دور کے بعد ہی صحیح راستے پر واپس آسکتے ہیں۔اپنے تازہ اقدام میںامریکہ نے درجنوں چینی کمپنیوں کو بلیک لسٹ کردیا ہے جس کے بارے میں واشنگٹن نے کہا کہ کمپنیوں کے فوج سے تعلقات ہیں۔چین کے وزیر خارجہ نے سرکاری میڈیا سمیت دیگر اداروں کے ساتھ مشترکہ انٹرویو میں کہا کہ چین کے بارے میں حالیہ امریکی پالیسیوں نے دونوں ممالک کے مفادات کو نقصان پہنچایا ہے اور دنیا کو بہت بڑے خطرات لاحق ہیں۔انہوں نے کہا لیکن اب بھی موقع ہے کہ دونوں فریقین نئی امید کے ساتھ بات چیت کا ایک نیا دور شروع کریں۔خیال رہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے تحت 4 سال تک بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد نومنتخب امریکی صدر جو بائیڈن نے واشنگٹن اور بیجنگ کے مابین تعلقات میں بہتری کی توقع ظاہر کی تھی۔گزشتہ ماہ چینی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ انہیں امید ہے کہ جو بائیڈن کے انتخاب کے بعد واشنگٹن اور چین کے تعلقات مثبت ہوں گے اور ’مقصدیت اور معقولیت کی طرف سفر‘ شروع ہوگا۔تاہم جو بائیڈن نے تجارت اور دیگر امور سے متعلق چین کے طرز عمل پر تنقید کی تھی۔چینی وزیر خارجہ نیڈونالڈ ٹرمپ یا جو بائیڈن کا نام لیے بغیرامریکہ پر زور دیا کہ وہ چین کے منتخب کردہ ‘معاشرتی نظام اور ترقی کے راستے کا احترام کرے’۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر واشنگٹن ’سنجیدہ ہے‘ تو دونوں فریقین کے مابین تنازعات حل ہو سکتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم جانتے ہیں کہ امریکہ میں کچھ لوگ چین کی تیز رفتار ترقی سے پریشان ہیں لیکن سب سے زیادہ پائیدار قیادت دوسرے ممالک کی ترقی کو روکنے کے بجائے خود کو آگے بڑھانا ہے‘۔خیال رہے کہ امریکہ اور چین کے درمیان تعلقات گزشتہ برس سے متعدد معاملات پر تنزلی کا شکار ہیں ۔