امریکہ۔ طالبان مذاکرات

   

برلن ۔ 16فبروری ( سیاست ڈاٹ کام ) جرمنی کے شہر میونخ میں جاری سالانہ سکیورٹی کانفرنس کی طرف سے ملنے والے تمام اشاروں کے مطابق شاید امریکہ اور طالبان ایک امن معاہدے کی نوید سنانے سے چند دن دور ہیں۔یہ ممکنہ معاہدہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات جبکہ امریکہ کے افغانستان سے اپنی فوجوں کے انخلا کی راہ ہموار کرے گا۔اس طرح امریکہ کی سب سے لمبے عرصے تک چلنے والی جنگ شاید ختم ہو جائے اور دوبارہ اہم صدارتی انتخابات میں حصہ لینے والے صدر ٹرمپ امریکی فوجیوں کو گھر واپس لانے کا اپنا وعدہ وفا کر سکیں۔امریکہ اور ٹرمپ انتظامیہ کے لیے بہت کچھ داؤ پر ہے۔ لیکن امریکہ سے زیادہ چیزیں افغانستان کے لیے داؤ پر لگی ہیں۔افغانستان کا تو پورا کا پورا سیاسی مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ افغانستان میں کس طرز کی حکومت کی بلآخر فتح ہوتی ہے۔لیکن اس سے پہلے کہ ہم حتمی معاہدے کی بات کریں، پہلے سے ہی بہت سے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ جیسے کیا افغانستان کے لیے یہ ایک جامع امن معاہدہ ہو گا اور پورے ملک پر اس کا اطلاق ہوگا؟یا یہ صرف ایک ایسا معاہدہ ہو گا جو امریکیوں کو افغانستان سے نکلنے کا موقع فراہم کرے گا؟دونوں آپشنز ہو سکتی ہیں۔ لیکن یہ بھی ہو سکتا ہے کہ امریکی اس معاہدے کا استعمال وہاں سے نکلنے کے لیے کریں بجائے اس کے کہ افغانستان کو ایک کامل امن ڈیل ملے۔