واشنگٹن : امریکی وزارت خارجہ نے کہا کہ صدر ڈونالڈٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر انتہائی دباؤ کی پالیسی جاری رکھے گی۔وزارت خارجہ نے العربیہ نیوز کو بتایا کہ ٹرمپ انتظامیہ ایران پر پابندیوں پر اکتفا نہیں کرے گی۔مزید یہ کہ ٹرمپ انتظامیہ ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں کی دھمکیوں پر اس سے زیادہ انتظار نہیں کرے گی۔اس سے قبل پیر کے روز ایران نے باور کرایا تھا کہ وہ امریکہ کے ساتھ بالواسطہ بات چیت کیلئے تیار ہے۔ یہ موقف ٹرمپ کی جانب سے نئے جوہری معاہدے تک پہنچنے کیلئے جاری حتمی تنبیہ کے بعد سامنے آیا۔ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ بالواسطہ مذاکرات کیلئے راستہ کھلا ہے۔ البتہ انھوں نے واضح کیا کہ جب تک مقابل فریق کا تہران کے حوالے سے موقف تبدیل نہیں ہو جاتا اس وقت تک واشنگٹن کے ساتھ براہ راست بات چیت ممکن نہیں۔عراقچی نے باور کرایا کہ انتہائی دباؤ یا دھمکی کے زیر اثر براہ راست مذاکرات میں داخل نہیں ہو گا۔وائٹ ہاؤس میں امریکی قومی سلامتی کے مشیر مائیک والز نے کہا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ تہران کو دعوت دیتی ہے کہ وہ اپنے جوہری پروگرام سے مکمل طور پر دست بردار ہوجائے، نہیں تو اسے نتائج بھگتنا ہوں گے۔امریکی چینل CBS نیوز کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے والز نے زور دیا کہ یہ اس نوعیت کی کوئی چال نہیں ہے جو ہم نے باراک اوباما یا جو بائیڈن کے دور میں دیکھی۔والز کے مطابق ٹرمپ کے سامنے تمام راستے ہیں جن میں سفارت کاری بھی ہے۔