ایران کے ممکنہ جوہری ہتھیاروں کے خلاف مہم پر صدر رئیسی کا ردعمل
تہران : امریکی صدر جوبائیڈن اور اسرائیلی وزیر اعظم یائر لبید کے درمیان ایرانی جوہری پروگرام کے بارے میں یکساں مؤقف کے بعد ایران نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو سخت ردعمل کی دھمکی دی ہے۔ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے اپنے ایک خطاب میں کہا کہ واشنگٹن اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے کسی بھی غلطی کا ایران بڑا سخت جواب دے گا۔امریکہ اور اسرائیل نے جمعرات کے روز ایرانی جوہری ہتھیاروں کو کسی بھی صورت قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ ایران کے ممکنہ جوہری ہتھیاروں کے خلاف دونوں اتحادیوں نے ایک طویل عرصے بعد ایک واضح اور دوٹوک مؤقف اختیار کیا ہے، اس سے قبل دونوں کے درمیان سفارتی حکمت عملی پر اختلاف تھا۔ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ عظیم ایرانی قوم خطے کی سلامتی کے خلاف پیدا کیے گئے بحران برداشت نہیں کرے گی۔ اس لیے واشنگٹن اور اس کے اتحادیوں کو خبردار رہنا چاہیے کہ ان کی کسی بھی غلطی پر ایران کی طرف سے بہت سخت اور پچھتاوا پیدا کرنے والا جواب آئے گا۔واشنگٹن اور اسرائیل ایک طویل عرصے سے ایرانی جوہری پروگرام اور جوہری صلاحیت کے حصول کے خلاف تشویش کا اظہار کرتے رہے ہیں۔ اس کے مقابلے میں ایران یہ موقف پیش کرتا رہا ہے کہ اس کا کبھی بھی جوہری بم بنانے کا ارادہ نہیں تھا۔کئی برس قبل عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان نیوکلیئر پروگرام پر بات چیت ہوئی تھی اور معاہدہ طئے پایا تھا۔ نیوکلیئر ہتھیاروں کے نگران عالمی ادارے آئی اے ای اے نے ایک سے زائد مرتبہ ایران کو اپنے معائنہ کار بھیجے ۔اسرائیل وقفہ وقفہ سے ایران کے خلاف نیوکلیئر ہتھیار کے مسئلہ پر مہم چلاتا رہتا ہے۔ اس مرتبہ امریکی صدر بائیڈن کی قیادت میں پہلی بار اسرائیل اپنے دیرینہ منصوبہ کی تکمیل کیلئے کوشاں ہیں۔