امریکہ اور ایران کے درمیان بذریعہ ثالثی پیغامات کا تبادلہ

   

یورینیم کی افزودگی ایرانی موقف کا لازمی جزو، ایرانی وزیر خارجہ کا ترکیہ ٹی وی چینل کو انٹرویو

تہران 27 جولائی (ایجنسیز) ایران کے نائب وزیر خارجہ برائے سیاسی امور مجید تخت روانجی نے انکشاف کیا ہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان بعض پیغامات کا تبادلہ ثالث ممالک کے ذریعہ جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمان سمیت بعض ملکوں نے دونوں فریقوں کے درمیان پیغام رسانی میں کردار ادا کیا ہے۔انہوں نے ترکیہ کے ٹی وی چینل “خبر تْرک” کو دیے گئے انٹرویو میں بتایاکہ “ایران اور امریکہ کے درمیان بعض ممالک کے ذریعہ رابطے جاری ہیں۔ ماضی میں بھی ہم نے عمان کی ثالثی میں بات چیت کی ہے، اور موجودہ تبادلہ بھی اسی نوعیت کا ہے۔ تخت روانجی نے مزید کہا کہ حالیہ دنوں میں استنبول میں یورپی ممالک پر مشتمل ٹرائک (برطانیہ، فرانس، جرمنی) کے ساتھ مذاکرات میں ایران نے یہ واضح کیا کہ یورینیم کی افزودگی ایرانی مؤقف کا لازمی جزو ہے، اور اسے کسی معاہدے سے علیحدہ نہیں کیا جا سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگلی ملاقات کی تاریخ اور مقام طے نہیں ہوا، تاہم استنبول ایران اور یورپی فریقین دونوں کی ترجیح ہے۔ یورپی ٹرائکا کی وارننگ: ایران نے تعاون نہ کیا تو اقوام متحدہ کی پابندیاں واپس آ سکتی ہیں دوسری جانب برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے رہنماؤں نے تہران کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ اقوام متحدہ کی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے ساتھ تعاون میں ناکام رہا، یا سفارتی عمل میں واپسی سے گریز کیا، تو اقوام متحدہ کی سابقہ پابندیاں دوبارہ عائد کر دی جائیں گی۔ برطانوی وزیر اعظم کئیر اسٹارمر کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق انہوں نے فرانسیسی صدر عمانویل میکروں اور جرمن چانسلر فریڈرش میرٹس سے ٹیلیفونک گفتگو میں ایران، غزہ اور یوکرین کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ اگر اگست کے اختتام تک ایران نے ایٹمی معاہدے کی شرائط پر عملدرآمد شروع نہ کیا، تو وہ “آرٹیکل 2231” کے تحت اقوام متحدہ کی پابندیوں کی بحالی کے لیے ’’میکانزم آف اسنیپ بیک‘‘ یعنی “آلیہ الزناد‘‘ کو متحرک کریں گے۔گزشتہ جمعہ کو استنبول میں ایران اور ترویا یورپ کے درمیان جوہری معاملے پر مذاکرات کا دوسرا دور ہوا جو تقریباً ساڑھے تین گھنٹے جاری رہا، تاہم کسی ٹھوس نتیجے کے بغیر ختم ہوا۔ فریقین نے صرف بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ یاد رہے کہ الزناد میکا نزم اقوام متحدہ کی قرارداد 2231 میں شامل ایک اہم شق ہے، جس کے مطابق اگر کسی فریق نے جوہری معاہدے کی سنگین خلاف ورزی کی تو دیگر فریقین اقوام متحدہ کی سابقہ پابندیاں خودکار طریقے سے بحال کر سکتے ہیں، اور یہ عمل 30 دنوں میں مکمل ہو سکتا ہے۔یہ شق 18 اکتوبر 2025ء￿ کو غیر مؤثر ہو جائے گی، اور یورپی ممالک واضح کر چکے ہیں کہ اگر اس سے پہلے کوئی معاہدہ نہ ہوا تو وہ اسے متحرک کریں گے۔ایران نے 2015ء میں امریکا، برطانیہ، فرانس، چین، روس اور جرمنی کے ساتھ جوہری معاہدہ کیا تھا، جس سے امریکا نے 8 مئی 2018ء کو علیحدگی اختیار کر لی تھی اور ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں عائد کر دی تھیں۔