امریکہ اور دیگر ممالک کے پلاسٹک پر چین کا 75 فیصد اینٹی ڈمپنگ ٹیکس

   

بیجنگ۔ 18 مئی (ایجنسیز) چین نے اتوار کے روز سرکاری طور پر اعلان کیا ہے کہ وہ امریکہ، یورپی یونین، جاپان اور تائیوان سے درآمد کیے جانے والے مخصوص انجینئرنگ پلاسٹک پر ’ینٹی ڈمپنگ’ ٹیکس نافذ کر رہا ہے، جس کی شرح زیادہ سے زیادہ 74.9 فیصد تک ہوگی۔یہ فیصلہ چینی وزارت تجارت کی جانب سے ان ممالک کی مصنوعات پر ڈمپنگ کے الزامات کی تحقیقات کے بعد سامنے آیا ہے جو مئی 2024ء￿ میں شروع کی گئی تھیں۔ یہ تحقیقات اس وقت شروع کی گئیں جب امریکہ نے چینی الیکٹرک گاڑیوں، چپس اور دیگر مصنوعات پر بھاری ڈیوٹیز عائد کی تھی۔وزارت تجارت کے مطابق جن پلاسٹک مصنوعات پر ٹیکس نافذ کیا گیا ہے وہ “پولی اوکسی میتھائلین” کہلاتی ہیں جو مختلف صنعتی شعبوں میں دھاتوں جیسے تانبا اور زنک کے متبادل کے طو پر استعمال کی جاتی ہیں۔ ان مصنوعات کا استعمال گاڑیوں کے پرزہ جات، الیکٹرانکس اور طبی آلات میں وسیع پیمانے پر ہوتا ہے۔چینی وزارت تجارت نے جنوری 2025 ء￿ میں کہا تھا کہ ابتدائی تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ متاثرہ ممالک کی کمپنیاں واقعی اپنی مصنوعات کو مارکیٹ میں کم قیمت پر بیچ رہی تھیں، جس سے مقامی صنعت کو نقصان پہنچ رہا تھا۔ اس کے بعد چین نے 24 جنوری سے عارضی حفاظتی اقدامات بھی نافذ کیے تھے۔وزارت تجارت کے مطابق سب سے زیادہ اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی یعنی 74.9 فیصد امریکہ سے آنے والی پلاسٹک مصنوعات پر عائد کی جائے گی، جبکہ یورپی ممالک سے درآمدات پر 34.5 فیصد اور جاپانی مصنوعات پر 35.5 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا۔البتہ جاپانی کمپنی ’اساہی کاسی‘ کو رعایت دی گئی ہے، جس پر ٹیکس کی شرح کم کرکے 24.5 فیصد مقرر کی گئی ہے۔تائیوان سے آنے والی مصنوعات پر عمومی طور پر 32.6 فیصد ڈیوٹی لگے گی تاہم فورموزا پلاسٹک اور پولی پلاسٹک تائیوان کمپنیز کو خصوصی استثناء￿ دیا گیا ہے، جن پر محض 4 فیصد اور 3.8 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا۔یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چین اور امریکہ نے حال ہی میں 90 روزہ تجارتی جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے، جس کے تحت دونوں جانب سے بعض درآمدات پر لگائے گئے ٹیکس کم کیے جائیں گے۔
چینی اخبار ’گلوبل ٹائمز‘ نے اس معاہدے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس عارضی جنگ بندی کو مزید توسیع دی جانی چاہیے تاکہ عالمی معیشت کو استحکام مل سکے۔