امریکہ اور طالبان معاہدہ کی دہلیز پر :زلمے خلیل زاد

   

Ferty9 Clinic

دوحہ۔یکم ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) امریکہ اور طالبان کی سودے بازی معاہدہ کی دہلیز پر ہے جس سے ان کے درمیان 18سالہ تنازعہ ختم ہوجائے گا ۔ تازہ ترین مذاکرات آج اختتام کو پہنچے ۔ دونوں ممالک ایک دوسرے کے قریب ہیں لیکن دونوں کے مذاکرات دوحہ میں معاہدہ طئے کرنے کے مقصد سے ہوئے تھے ، جس کے تحت افغانستان کے طالبان امریکی فوجیوں کو حفاظت فراہم کریں گے اور امریکہ اپنے 13ہزار سپاہی افغانستان سے واپس طلب کرلے گا ۔ امریکہ کے خصوصی قاصد برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے اپنے ٹوئیٹر پر تحریر کیا کہ ہم معاہدہ کی دہلیز تک پہنچ گئے ہیں جس کے نتیجہ میں افغانستان میں تشدد کم ہوگا اور پایہ دار امن بحال ہوسکتا ہے ۔ خلیل زاد نے مزید کہا کہ وہ اتوار کے دن کابل کا دورہ کریں گے تاکہ آٹھویں اور قطعی مذاکرات کے تازہ ترین مرحلہ کا اختتام ہونے کے بعد مشاورت کرسکیں ۔ امریکی فوجی پہلے افغانستان 11ستمبر 2001ء کو روانہ کئے گئے تھے اور انہوں نے القاعدہ کے ٹھکانوں پر حملہ کیا تھا جو اُس دور کی طالبان حکومت کا سرپرست تھا ۔ وزیر خارجہ امریکہ مائیک پومپیئو نے قبل ازیں کہا تھا کہ انہیں اُمید ہے کہ یکم ستمبر سے پہلے کوئی معاہدہ ہوجائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے سنا ہے کہ افغانستان میں جاریہ ماہ کے اختتام پر انتخابات مقرر ہے ۔ آئندہ سال امریکہ میں بھی صدارتی انتخابات ہونے والے ہیں ، اس لئے امریکہ چاہتا ہے کہ افغانستان میں اپنی فوج کو ملوث نہ کریں ۔ امریکہ کی فوج یکم ستمبر کو امریکی تاریخ کی سب سے طویل عرصہ تک کسی ملک میں تعینات رہنے والی امریکی فوج ہوگی ۔ امریکہ کو اُمید تھی کہ ستمبر 2018ء تک کوئی معاہدہ طئے پاجائے گا لیکن ایسا نہیں ہوا ۔ طالبان کے ترجمان برائے دوحہ سہیل شاہین نے ہفتہ کے دن کہا تھا کہ ایک معاہدہ تکمیل کے قریب ہے ، تاہم اس نے اس کی راہ میں حائل رکاوٹوں کی تفصیل نہیں بتائی اور آج کسی معاہدہ کے بغیر مذاکرات کا اختتام ہوگیا ۔ حالانکہ معاہدہ اور امریکی فوجیوں کی واپسی ایک دوسرے سے مشروط تھی ۔ طالبان نے طمانیت دی تھی کہ افغانستان اپنے جہادیوں کیلئے محفوظ پناہ گا طلب نہیں کرے گا ۔ طالبان اور حکومت افغانستان جنگ بندی کی ایک تقریب منعقد کریں گے جو کسی معاہدہ کی لازمی شرائط میں سے ایک ہے ۔ اس قسم کے معاہدہ سے ایک متحد ، خودمختار افغانستان کی راہ ہموار ہوگی جو امریکہ اور اس کے حلیف ممالک کیلئے کوئی خطرہ نہیں ہوگا اور نہ کسی دوسرے ملک کیلئے خطرہ ثابت ہوگا ۔ خلیل زادنے اتوار کے دن اپنے ٹوئیٹر پر مزید تحریر کیا کہ قطعی مرحلہ کے مذاکرات کے بعد اندرون چند ماہ افغانستان سے بیرونی فوج کا تخلیہ ہوجائے گا ۔ جنگ زدہ افغانستان کے عوام کی آواز اقوام متحدہ میں سنی نہیں جاتی ، تاہم طالبان کے ساتھ معاہدہ کے بعد صدر افغانستان اشرف غنی اقوام متحدہ تک اپنی شکایات پہنچ سکیں گے ۔ نویں مرحلہ کے مذاکرات کا پروگرام طالبان کے تشدد کو پیش نظر رکھتے ہوئے کیا جائے گا۔