امریکہ اور یونان کا تعلقات مضبوط کرنے پر اتفاق

   

ترکی پس منظر میں

واشنگٹن :امریکہ اور یونان نے باہمی دفاعی تعاون کے معاہدے میں ترمیم کی ہے جس کی رو سے دونوں ممالک دفاع اور دوسرے شعبوں میں تعاون کو مزید مستحکم کریں گے۔امریکہ کے وزیر خارجہ انٹنی بلنکن اور ان کے یونانی ہم منصب نکوس دندیاس نے دونوں ملکوں کے پہلے سے موجود دفاعی معاہدے میں ترمیم پر دستخط کیے۔ دونوں وزرائے خارجہ نے امریکہ اور یونان کے درمیان اسٹریٹیجک ڈائیلاگ کے تیسرے راؤنڈ میں شرکت کی۔ ان مذاکرات کا آغاز سابقہ وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور ان کے یونانی ہم منصب نے 2018 میں کیا تھا۔اس موقع پر بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلنکن نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان ڈائیلاگ باہمی شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے کی علامت ہے اور اس کے ذریعہ امریکہ اور یونان انسانی وقار، خوشحالی اور امن کے لیے پہلے سے زیادہ طاقتور کردار ادا کریں گے۔بلنکن کے مطابق، اس ترمیم کے نتیجے میں امریکی فورسز یونان میں اضافی جگہوں پر یونانی فورسز کی ٹریننگ اور کام کریں گی۔یونانی وزیر خارجہ نے کہا کہ نئی ترمیم ان کے ملکی مفادات کی حفاظت کرے گی اور امریکہ اور یونان کے درمیان تعاون کو مزید شعبوں تک پھیلائے گی۔انہوں نے کہا کہ اس ترمیم سے ایک ایسا ڈھانچہ میسر ہو گا جو یونانی دفاعی تنصیبات میں بہتری اور دونوں ملکوں کے مابین وسیع تر تعاون کے لئے امریکی سرمایہ کاری کو ممکن بنائے گا۔ امریکہ اور یونان میں تعاون کے معاہدے پر یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب مشرقی بحیرہ روم کی کشیدگی میں اضافہ ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ یونان اور اس کے پڑوسی ملک ترکی نے حال ہی میں ایک دوسرے پر جارحانہ اقدامات اٹھانے کے الزامات عائد کیے ہیں۔ ان الزامات سے علاقائی تنازعات میں مزید تناؤ آ سکتا ہے۔یونان کے ساتھ امریکی تعاون کے حوالے سے ایوان نمائندگان کے رکن ٹیڈ ڈیوچ، جو کہ مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ اور عالمی دہشت گردی سے متعلق امور خارجہ کی سب کمیٹی کے چیئرمین ہیں، کہتے ہیں کہ یونان امریکہ کا قریبی اتحادی ہے۔ وائس آف امریکہ کی جانب سے پوچھے گئے ایک تحریری سوال کے جواب میں انہون نے کہا کہ بحیرہ روم میں یونان امریکی قومی مفادات، سلامتی اور استحکام کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونان امریکہ کا ہمیشہ ایک قابل بھروسہ اتحادی ثابت ہوا ہے۔ لہذا، امریکہ کو یونان کی ان کوششوں کی حمایت کرنی چاہیے جن کے ذریعہ یونان اپنی عسکری فوج کو جدید بنا سکے اور وہ امریکہ کے ساتھ اسٹریٹیجک شراکت داری کو مضبوط کرنا چاہتا ہے۔