امریکہ : ایران کو مہلک ڈرون طیارے حاصل کرنے سے روکنے کیلئے قانون سازی

   

واشنگٹن : امریکی سینیٹ میں خارجہ تعلقات کی کمیٹی نے ایک قانونی بل پیش کیا ہے جس کے تحت ایران اور اس کی ملیشیاؤں کو مہلک ڈرون طیارے حاصل کرنے سے روکا جاسکے گا۔ کمیٹی نے اپنے بیان میں بتایا کہ ایران کا ڈرون طیاروں پر بڑھتا انحصار اور اس کی درآمد علاقائی امن و استحکام کے لیے خطرہ ہے۔خارجہ تعلقات کی کمیٹی نے زور دیا کہ واشنگٹن کو ایران کی علاقائی دہشت گردی کا سلسلہ روکنے کے لیے نمٹنے کی ضرورت ہے۔ادھر ریپبلکن رکن کانگریس جم ریش کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے عراق اور سعودی عرب کے خلاف ڈرون حملوں سے پہلے ہی خبردار کر دیا گیا تھا۔ ایرانی اپوزیشن اس سے قبل باور کرا چکی ہے کہ ڈرون طیارے ایرانی تنظیم القدس فورس کی جانب سے کیے جانے والے حملوں میں مرکزی آلہ بن چکے ہیں۔ القدس فورس ایرانی پاسداران انقلاب کی بیرون ملک کارروائیوں کی ذمہ دار تنظیم ہے۔ایرانی مزاحمت کی قومی کونسل کے مطابق ڈرون طیارے ایران میں آٹھ کارخانوں سے تیار ہو کر آتے ہیں۔ اس کی تیاری میں اسمگل شدہ مواد استعمال کیا جاتا ہے۔بعد ازاں انہیں شام اور عراق جیسے ممالک بھیج دیا جاتا ہے جہاں انہیں جوڑ کر استعمال میں لایا جاتا ہے۔اس سلسلے میں امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ میں ایران کی جانب سے بغیر پائلٹ والے (ڈرون) طیاروں کی تیاری میں تیار اجزا کے استعمال کو بے نقاب کیا گیا ہے۔اس کا مقصد ڈرون طیاروں کو ان حملوں میں استعمال کرنا ہے جن کے ذریعے مشرق وسطیٰ میں امریکہ اور اس کے حلیفوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔
دوسری جانب امریکی اور یورپی دفاعی ذمے داران نے تہران کی ڈرون طیارے بنانے اور انہیں پھیلانے کی بڑھتی صلاحیت اور مشرق وسطی کے امن پر اس کے اثرات سے خبردار کیا ہے۔اسی طرح امریکی اخبار نے عسکری ذمہ داران کے حوالے سے بتایا ہے کہ تہران شام، یمن، لبنان اور غزہ میں اپنی ہمنوا ملیشیاؤں کو ڈرون ٹکنالوجی فراہم کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے۔مشرق وسطی میں امریکی مرکزی کمان کے کمانڈر جنرل کینتھ میکنزی نے رواں سال جون میں واضح کیا تھا کہ عراق سے امریکی افواج کے انخلاکی خواہش مند ایران کی ہم نوا مسلح جماعتوں نے ڈرون طیاروں کا استعمال شروع کر دیا ہے۔