٭ اگر امریکہ نے ایسا نہیں کیا تو ترکی
S-400 نظام استعمال کریگا
٭ معاملہ کی یکسوئی سچائی کی بنیاد پر ہونی چاہئے۔
٭ جسٹس اور ڈیولپمنٹ پارٹی کے پارلیمانی گروپ سے اردغان کی بات چیت
انقرہ، 20 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) ترکی نے روس کے فضائی دفاعی نظام S-400 کو عمل میں لانے کا اشارہ دینے کے بعد کہا ہے کہ اگر امریکہ F-35 جنگی طیارے کو سونپنے کے اپنے موقف کے بارے میں جلد تبدیلی نہیں کرے گا تو وہ ایس 400 نظام کو استعال کرنے سے پیچھے نہیں ہٹے گا ۔ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے اگرچہ اس معاملے پر امید ظاہر کی ہے کہ امریکہ کے ساتھ یہ مسئلہ بات چیت کے ذریعے حل کر لیا جائے گا ۔مسٹر اردوغان منگل کے روز جسٹس اور ڈیولپمنٹ پارٹی کے پارلیمانی گروپ سے کہا‘‘دو طرفہ بات چیت میں S-400 کو لے کر جاری تنازعہ کو ختم کرنے کی کوشش کی جائے گی ۔ ہم امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے S-400 فضائی نظام کو لے کر جاری تنازعہ کو افسروں کے ذریعے ختم کرنے کی پوری کوشش کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ S-400 دفاعی نظام کو چھوڑ دینا یا عمل میں لانے کا کوئی سوال ہی نہیں ہے اور اس معاملے کا حل سچائی کے ذریعے کیا جانا چاہئے ۔واضح ر ہے کہ ترکی روسي تیار شدہ S-400 دفاعی نظام کو عمل میں لانے پر غور کر رہا ہے ۔ فوجی تکنیکی تعاون کے لئے روسی وفاقی سروس کے سربراہ دیمتری شگاو نے اس تعلق سے کہا ہے کہ ایس -400 دفاعی نظام کے آپریشنل عمل کے تعلق سے ہم سال کے آخر تک ترکی ماہرین کو مکمل طور پر تربیت دی جائے گی ۔ یہ نظام اگلے برس موسم بہار سے پہلے جنگ کے لئے پوری طرح تیار ہو جائے گا ۔ امریکہ ترکی کے S-400 دفاعی نظام کو خریدنے کے خلاف تھا۔ امریکہ کا کہنا تھا کہ ناٹو سکیورٹی ضابطوں کی بنیاد پر یہ دفاعی نظام ‘نااہل’ ہے اور اس سے فائیو جنریشن والے F-35 لڑاکا طیارے کے آپریشنل پر بھی اثر پڑ سکتا ہے ۔ترکی کی طرف سے روسی S-400 دفاعی سکورٹی کے نظام خریدنے پر امریکہ خاصا ناراض ہو گیا تھا جس کے بعد اس نے اس سال جولائی میں F-35 پروگرام میں ترکی کی شراکت داری کو ملتوی کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ مارچ 2020 تک اس منصوبے سے ترکی کو مکمل طور باہر کریں گے ۔ وہیں روس نے ترکی کو اپنے لڑاکا طیارے SU-35 اور SU-37 فروخت کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے ۔
