امریکہ ایک بار پھر اِنسانی حقوق کونسل کی رکنیت کیلئے کوشاں

   

تین سال قبل سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے رکنیت سے دستبرداری اختیار کی تھی
کونسل پر انسانی حقوق پامال کرنے والے ممالک کو رکنیت دینے نئے امریکی وزیر خارجہ ٹونی بلنکین کا الزام ، کونسل کیساتھ ورچول اجلاس

جنیوا: امریکہ، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی رکنیت حاصل کرنے کا ذہن بنا چکا ہے جبکہ سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اس کی رکنیت سے تین سال قبل ہی دستبرداری اختیار کرلی تھی۔ امریکہ کے نئے وزیر خارجہ ٹونی بلنکین نے کونسل کو یہ بات بتائی۔ اپنے ایک ویڈیو پیغام کے ذریعہ انہوں نے کہا کہ انہیں یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی محسوس ہورہی ہے کہ امریکہ 2022-24ء کی میعاد کیلئے انسانی حقوق کونسل کی رکنیت حاصل کرنے کا ذہن بنا چکا ہے، لہذا ہم کونسل کے ان تمام رکن ممالک سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ امریکہ کی کونسل میں واپسی کیلئے امریکہ سے تعاون کریں۔ یاد رہے کہ امیرکہ نے جاریہ ماہ کے اوائل میں یہ اعلان کیا تھا کہ وہ 47 رکنی انسانی حقوق کونسل میں واپسی کا ارادہ رکھتا ہے جہاں سے جون 2018ء میں سابق صدر ٹرمپ نے دستبرداری اختیار کرلی تھی۔ انہوں نے اس موقع پر انہوں نے اسرائیل کے ساتھ تعصبانہ رویہ اختیار کرنے کی شکایت کی اور یہ بھی کہا کہ ایسے ممالک کو کونسل کی رکنیت دی گئی ہے جو انسانی حقوق کی پامالی میں ملوث رہے ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے کونسل سے امریکہ کو الگ کرنے کے بعد جو خلا پیدا ہوا تھا ، اسے چین اور دیگر ممالک نے پُر کرنے کی کوشش کی تھی تاہم وہ بات پیدا نہ ہوسکی جو امریکہ کی موجودگی سے تھی۔امریکہ نے حالانکہ فوری طور پر کونسل کی سرگرمیوں میں حصہ لینے کا اعلان کیا ہے لیکن اس کے باوجود تین سال قبل چھوڑی گئی رکنیت اسے فوری اثر کے ساتھ ہنوز نہیں مل سکی ہے۔ جاریہ سال کے اواخر میں کونسل کی نئی میعاد کیلئے انتخابات عمل میں آئیں گے۔ بلنکین نے کونسل کے اہم سالانہ اجلاس سے کہا کہ امریکہ کی خارجہ پالیسی میں جمہوریت اور انسانی حقوق کے تحفظ کو اولین ترجیح حاصل ہے کیونکہ یہی وہ اقدار ہیں جو قیام امن اور استحکام کیلئے ضروری ہیں۔ کونسل کا سیشن کورونا وباء کی وجہ سے ورچول منعقد کیا گیا تھا۔ بلنکین نے مزید کہا کہ ایک طرف جہاں نئی بائیڈن انتظامیہ انسانی حقوق کونسل میں واپسی کررہی ہے، وہیں وہ ان چند نکات سے بھی متفق ہے جو ٹرمپ انتظامیہ نے کونسل پر تنقید کرتے ہوئے پیش کئے تھے۔ ہم کسی بھی ادارہ کی صدفیصد مکمل یا خامیوں سے پاک قرار نہیں دے سکتے۔ اب جبکہ امریکہ کونسل سے دوبارہ منسلک ہونا چاتہا ہے تو کونسل کا یہ بھی ہے کہ کہ وہ یہ دیکھے کہ اس کی (کونسل) سرگرمیاں کس طرح چلائی جارہی ہیں جس میں اسرائیل پر غیرضروری توجہ بھی شامل ہے۔ امریکہ اس بات کی بھی کوشش کرے گا کہ کونسل کی رکنیت انسانی حقوق کے تحفظ میں اپنے اعلیٰ معیار کو برقرار رکھے۔ اس سلسلے میں ہم سب کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ دنیا بھر میں انسانی حقوق کو توسیع دی جائے اور اس کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔