امریکہ رفح آپریشن کا حمایتی نہیں

   

واشنگٹن: امریکی محکمہ خارجہ کے اس اعلان کے بعد کہ واشنگٹن کو حماس کا جواب موصول ہوگیا ہے اور وہ آنے والے گھنٹوں میں شراکت داروں کے ساتھ اس پر بات چیت کرے گا وائٹ ہاؤس نے بھی اس معاملے کی تصدیق کردی۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے پیر کو اعلان کیا کہ امریکی صدر و بائیڈن کو حماس کے ردعمل سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی انتظامیہ اب حماس کے ردعمل کا جائزہ لینے اور اس کے مضمرات پر بات کرنے کیلئے کام کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حماس کا ردعمل سنٹرل انٹلیجنس کے ڈائریکٹر کی قیادت میں ہونے والی بات چیت کے بعد آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ رفح میں کسی فوجی آپریشن کی حمایت نہیں کر رہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ واشنگٹن نے کوئی قابل اعتبار انسانی منصوبہ نہیں دیکھا جسے رفح میں آپریشن سے پہلے نافذ کیا جا سکے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس وقت رفح میں فوجی آپریشن انسانی امداد کی ترسیل میں شدید رکاوٹ ڈالے گا۔یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب حماس تحریک نے پیر کو اعلان کیا کہ اس کے پولیٹیکل بیورو کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے قطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی اور مصری انٹیلی جنس کے سربراہ عباس کامل کو آگاہ کردیا ہے کہ حماس نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے حوالے سے ان کی تجویز کی منظوری دیدی ہے۔

چین کا اسرائیل سے رفح پر
حملے روکنے کا مطالبہ
بیجنگ: اسرائیلی فوج کی جانب سے منگل کے روز مصر اور غزہ کی درمیان سرحدی چوکی پر کنڑول سے متعلق اطلاعات سامنے آنے پر چین نے اسرائیل پر زور دیا ہے ’’کہ وہ رفح پر حملے بند کرے۔‘‘چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان لنجیان کا کہنا تھا کہ ان کا ملک اسرائیل سے پر زور مطالبہ کرتا ہے کہ وہ رفح پر حملے سے روکنے سے متعلق بین الاقوامی برادری ک مطالبات پر کان دھرے۔ نیز اسرائیل غزہ کی پٹی میں انسانی بحران سے پیدا ہونے والی تباہی کو روکنے کی خاطر ہر ممکن اقدام اٹھائے۔