امریکہ شہباز حکومت کیساتھ مضبوط تعلقات جاری رکھنے کا خواہاں

   

واشنگٹن: امریکہ نے پاکستان کے ساتھ مضبوط شراکت داری کیلئے واشنگٹن کے پائیدار عزم پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ نئے وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں اس شراکت داری کو مزید مضبوط بنانا چاہتا ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے پیر کے روز ایک پریس کانفرنس کے دوران شہباز شریف کے وزیر اعظم بننے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ، “میں نئے وزیر اعظم کے حوالے سے بات نہیں کرنے جا رہا ہوں، لیکن جیسا کہ ہم پہلے کہہ چکے ہیں، ہم پاکستان کے ساتھ اپنی دیرینہ شراکت داری کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور ہمیشہ ایک مضبوط، خوشحال اور جمہوری پاکستان کو امریکہ پاکستان کیلئے اہم سمجھتے ہیں۔”ان کا مزید کہنا تھا کہ “نئے وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کی حکومت کے ساتھ ہماری مصروفیت مشترکہ مفادات کو آگے بڑھانے پر توجہ مرکوز رکھے گی۔”جب ایک صحافی نے پاکستان کی اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے حالیہ انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کے بارے میں سوال کیا تو امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے سختی سے کہا کہ،”میں پاکستان کی اندرونی سیاست پر بات نہیں کروں گا۔”نئی حکومت کا یہ پرتپاک لیکن محتاط استقبال ملک کی نئی قیادت کے ساتھ تعاون کو برقرار رکھنے کے واشنگٹن کے ارادے کو اجاگر کرتا ہے۔چند دنوں قبل تقریبا ً تین درجن امریکی قانون سازوں نے صدر جو بائیڈن اور وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کو ایک مشترکہ خط لکھ کر ان پر زور دیا تھا کہ وہ پاکستان کی نئی حکومت کو اس وقت تک تسلیم نہ کریں، جب تک کہ انتخابی دھاندلی سے متعلق الزامات کی تحقیقات مکمل نہیں ہو جاتی ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ مریم نواز کا بطور وزیر اعلیٰ انتخاب پاکستانی سیاست میں ایک سنگ میل ہے اور اس سے پاکستانی سیاست میں خواتین کے بڑھتی ہوئی شراکت داری کی راہ ہموار ہو گی۔