امریکہ عمر شیخ کو رہا کرنے کے فیصلہ پر برہم

   

واشنگٹن : امریکہ نے 2002 میں امریکی صحافی ڈانیل پرل کے قتل کے کیس میں چاروں ملزمین کو رہا کرنے کے پاکستانی سپریم کورٹ کے فیصلے پر سخت ‘برہمی‘ کا اظہار کیا ہے اور اس فیصلے کو ’’دنیا میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والے تمام افراد کی توہین‘‘ قرار دیتے ہوئے پاکستانی حکومت سے’’اپنے قانونی آپشنز پر نظرثانی‘‘ کا مطالبہ کیا ہے۔ڈانیل پرل سن 2002 میں عسکریت پسندوں کے بارے میں ایک خبر پر تحقیق کر رہے تھے جب انہیں کراچی سے اغوا کر لیا گیا۔ ایک ماہ بعد ان کی نعش کراچی کے ایک علاقے سے برآمد کی گئی تھی۔
اس قتل کے سلسلے میں مبینہ ماسٹر مائنڈ برطانوی نڑاد احمد عمر سعید شیخ اور ان کے تین ساتھیوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔گزشتہ برس سندھ ہائی کورٹ نے ان سب کو بری کرنے کا حکم دیا تھا۔ پاکستانی سپریم کورٹ نے جمعرات کے روز سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کی توثیق کردی۔امریکہ نے کہا ہے کہ پاکستانی سپریم کورٹ کا فیصلہ دنیا میں کہیں بھی دہشت گردی کا نشانہ بننے والے تمام افراد کی توہین ہے۔وائٹ ہاوس کی ترجمان جین ساکی نے کہا کہ امریکہ وال اسٹریٹ جرنل کے نامہ نگار ڈانیل پرل کے اغوا اور بہیمانہ قتل، جس نے دنیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا، کے قصورواروں کو پاکستانی سپریم کورٹ کی جانب سے رہا کرنے کے فیصلے پر ‘برہم‘ ہے۔