امریکہ غزہ میں مستقل جنگ بندی کیلئے اسرائیل پر دباؤ ڈالے: حماس

   

غزہ : عسکریت پسند گروپ حماس نے امریکہ سے کہا ہے کہ وہ مستقل جنگ بندی کیلئے اسرائیل پر دباؤ ڈالے۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حماس نے جمعرات کو جاری بیان میں امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’وہ حالیہ (جنگ بندی) کی تجاویز پر اسرائیل کی آمادگی کا مسلسل ذکر کر رہے ہیں لیکن ہم نے ایک بھی اسرائیلی عہدیدار کو اس پر بات کرتے ہوئے نہیں سنا۔‘بیان میں حماس نے انٹونی بلنکن پر زور دیا کہ وہ اسرائیل پر ’براہ راست‘ دباؤ ڈالیں۔گزشتہ روز بدھ کو انٹونی بلنکن نے کہا تھا کہ غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے حماس نے متعدد تجاویز پیش کی ہیں جن میں سے کچھ پر کام نہیں ہو سکتا تاہم ثالثوں کی کوشش ہے کہ فریقین کے درمیان اختلافات کو کم کیا جائے۔سیکریٹری بلنکن نے قطر میں صحافیوں کو بتایا کہ حماس نے مجوزہ منصوبے میں متعدد ترامیم تجویز کی ہیں جن میں سے کچھ پر کام ہو سکتا ہے اور کچھ پر نہیں ہو سکتا۔ ’میرے خیال میں (اختلافات) کو کم کیا جا سکتا ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ انہیں اس لیے کم کرنا ہے کیونکہ حماس کو فیصلہ کرنا ہے۔‘حماس کے اعلیٰ عہدیدار اسامہ حمدان نے تردید کی ہے کہ فلسطینی گروپ کی جانب سے نئی تجاویز پیش نہیں کی گئیں۔قطری ٹیلی ویڑن چینل عرب العرابی سے بات کرتے ہوئے اسامہ حمدان نے حماس کا مؤقف دہراتے ہوئے کہا کہ اسرائیل تجاویز کو مسترد کر رہا ہے اور امریکی انتظامیہ پر بھی الزام عائد کیا کہ وہ اپنے قریبی اتحادی کا ساتھ دے رہی ہے۔وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سولیون نے کہا تھا کہ حماس نے معمولی تبدیلیاں تجویز کی ہیں جن کے متعلق پہلے ہی گمان کیا جا رہا تھا تاہم دیگر تجاویز صدر جو بائیڈن کی جانب سے پیش کردہ منصوبے سے بہت زیادہ مختلف ہیں۔حماس کے سیاسی بیورو کے عہدیدار عزت الرشق نے کہا تھا کہ گروپ کا امریکی تجاویز پر جواب ’ذمہ دارانہ، سنجیدہ اور مثبت تھا‘ اور اس سے معاہدے کے امکانات کا وسیع راستہ پیدا ہو گیا ہے۔مصر کے سکیورٹی ذرائع کے مطابق حماس نے جنگ بندی منصوبے پر امریکہ سے تحریری ضمانت کا مطالبہ کیا ہے۔صدر جو بائیڈن کی جانب سے پیش کردہ منصوبہ تین مرحلوں پر مشتمل ہے جس کے تحت یرغمالیوں کے بدلے میں فلسطینی قیدیوں کو اسرائیلی جیلوں سے رہا کیا جائے گا جو بالآخر جنگ کے مستقل خاتمے کا باعث بنے گا۔