امریکہ میں بین الاقوامی طلبہ اور کامیابی کا راستہ

   

پار ومیتاپین
دنیا بھر سے طلبہ معیاری تعلیم اور تحقیق کے مواقع سے فیضیاب ہونے کیلئے امریکہ کا انتخاب کرتے آئے ہیں ۔ امریکی محکمہ خارجہ کی مالی اعانت سے تیار کی جانے والی اوپن ڈورس رپورٹ کے مطابق تعلیمی سال 2022-23 میں مریکی کالجوں اور یونیورسٹیوں میں بین الاقوامی طلبہ کی کل تعداد 12 فیصد اضافے کے ساتھ دس لاکھ 57 ہزار 188 تک پہنچ گئی ہے ۔ اوپن ڈورس رپورٹ امریکہ میں غیرملکی طلبہ اور اسکالروں اور بیرون ملک کریڈیٹ والے کورس میں زیرتعلیم امریکی طلبہ کا سالانہ جائزہ ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ہندوستان سے امریکہ جانے والے بین الاقوامی طلبہ کی تعداد میں 35 فیصد اضافہ ہوا ہے ، جس کے نتیجے میں متذکرہ تعلیمی سال میں ان کی تعداد بڑھ کر 2 لاکھ 68 ہزار 933 ہوگئی جو اب تک کی بلند ترین سطح ہے ۔
اعلی معیار کی تعلیم اور تحقیق کے مواقع کے علاوہ امریکی تعلیمی نظام کی لچک طلبہ کو اپنے تعلیمی سفر کو اپنی دلچسپی اور پسند کے اعتبار سے منتخب کرنے کی اجازت دیتی ہے ۔ طلبہ کو اداروں ، کلاس کے حجم ، پروفیسروں اور تحقیقی مواقع کا انتخاب کرنے کی آزادی ہوتی ہے ، جس کی وجہ سے انہیں ایک بھرپور تعلیمی تجربہ حاصل ہوتا ہے ۔اس جامع ماحول میں فارغ التحصیل طلبہ امریکی ڈگری کی پائیدار قدر کو ظاہر کرتے ہوئے عالمی سطح پر معنی خیز کردار ادا کرتے ہیں ۔ آیئے ایسے چند اسباب کا پتہ لگاتے ہیں کہ خواہش مند ہندوستانی طلبہ کو اعلی تعلیم کیلئے امریکہ کو اپنی پسند کی منزل کیوں سمجھنا چاہئے ۔
تعلیمی فصیلت : ۔ امریکی اعلی تعلیم کی نمایاں خصوصیات میں سے ایک اس کی تعلیمی فضیلت کے تئیں عہد بستگی ہے ۔ یونیورسٹی آف وسکونس ، میڈیسن ( یو ڈبلیو ۔ میڈیسن ) کی وائس پر ووسٹ اور اس کے بین الاقوامی ڈیویژن کی ڈین فرانسس واوروس بتاتی ہیں ’’ ہمارا ادارہ تعلیمی اور پیشہ ورانہ دونوں طرح کی کامیابیوں کو فروغ دینے کیلئے تیار کردہ مضبوط معاون خدمات کے ساتھ بے مثال تحقیقی مواقع پیش کرتا ہے ۔ ‘‘
پروگراموں کی وسیع فہرست اور تعلیمی نصاب طلبہ کو کامیاب کریئر شروع کرنے کیلئے تیار کرتے ہیں ۔ اینکاچھابرا ، جو کہ صنعتی اور سسٹمس انجینئرنگ میں ڈگری حاصل کرنے والی ایک جونیر ہیں ، کے بقول ’’ نارتھ کیرولینا اسٹیٹ یونیورسٹی کے پاس حیرت انگیز وسائل ہیں جو گریجویٹ اسکول کی تیاری اور نوکریاں حاصل کرنے میں ہماری مدد کرتے ہیں ۔ ‘‘ چھابرانے نارتھ کیرولینا اسٹیٹ یونیورسٹی میں منتقل ہونے سے پہلے ہندوستان میں بٹس پلانی میں انڈر گریجویٹ کی دو سالہ تعلیم مکمل کی ہے ۔ وہ کہتی ہیں ’’ ہمارے یہاں ہر سال انجینئر کالج میں دو کریئر میلے منعقد ہوتے ہیں ۔ شعبہ جات کیلئے مخصوص کیریئر میلے بھی ہوتے ہیں جو ان طلبہ کیلئے فائدے مند ہیں جو کسی خاص رول یا صنعت میں ملازمت یا انٹرن شپ کی تلاش میں ہیں ۔ ‘‘
مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی ( ایم ایس یو ) کے کالج آف ایگریکلچرل اینڈ نیچورل ریسورسس کے گریجویٹ طالب علم گورو وینکٹ ریونت ریڈی کہتے ہیں کہ پروفیسرس بالخصوص کیپ اسٹون کورسس ( ایسا بنیادی نصاب جو طلبہ کو اپنے علم اور اپنی مہارت کا کسی مخصوص شعبے اور پیشے میں اطلاق کرنے کی سہولت دیتا ہے ) کے ذریعہ نظریاتی تعلیمات کو حقیقی دنیا کے پروجیکٹوں پر منطبق کرنے پر زور دیتے ہیں ۔ ان کا مزید کہنا تھا ’’ یہ عملی تجربہ طلبہ کو نہ صرف قیمتی مہارتوں سے آراستہ کرتا ہے بلکہ ان کے مستقبل کے کیریئر میں کامیابی کیلئے اہم مسائل کو حل کرنے والی ذہنیت کو بھی جنم دیتا ہے ۔ ‘‘
لچکدار نصاب : امریکی یونیورسٹیوں کی طرف سے پیش کردہ شعبوں اور پروگراموں کے وسیع انتخاب سے طلبہ مختلف سطحوں پر متوجہ ہوتے ہیں ۔ نئی دہلی میں ایجوکیشن یو ایس اے کی صلاح کار روپالی ورما کہتی ہیں ’’ 4 ہزار سے زیادہ تسلیم شدہ امریکی یونیورسٹیوں کے ساتھ امریکہ میں تعلیم کا انتخاب علم والے دسترخوان کی طرح ہے جہاں آپ کو اپنے کورس کا انتخاب ، مضامین کی آمیزش کرنے ، انہیں ملا کر دیکھنے ، نیز اپنی تعلیمی ترجیح کو بروئے کار لانے کا موقع ملتا ہے ۔ ‘‘ مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی بھی اس پر زور دیتی ہے ۔ مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی میں بین الاقوامی داخلوں کے اسوسی ایٹ ڈائرکٹر الیکس اسمتھ کہتے ہیں ’’ طلبہ کو کلاس روم سے باہر دیگر دلچسپیوں کے حصول کے ساتھ ساتھ مضامین کی ایک وسیع فہرست کے مطالعے کا موقع ملتا ہے ۔ ہندوستانی طلبہ کو عالمی سطح پر رابطہ سازی کرنے ، نئی سرگرمیاں آزمانے اور دلچسپی کے ایسے شعبوں کو تلاش کرنے کا بھی موقع میسر ہوتا ہے جن تک انہیں ہائی اسکول میں رسائی حاصل نہیں کی تھی ۔ ‘‘
کیمپس کا تنوع : امریکی کیمپس طلبہ کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کی تکمیل کیلئے جامع معاون خدمات پیش کرتے ہیں ۔ مثال کے طور پر یو ڈبلیو ، میڈیسن میں طلبہ کو ایک متحرک کیمپس لائف کا تجربہ ہوتا ہے جس سے طلبہ کی مصروفیت اور افزودگی کو فروغ ملتا ہے ۔ واوروس بتاتے ہیں ’’ ہمارے یہاں کیمپس میں ایک بہت ہی مستحکم سنیٹر فار ساؤتھ ایشیا ہے جو ہندوستانی طلبہ اساتذہ اور دیگر بین الاقوامی پس منظر سے تعلق رکھنے والے عملے کیلئے متعلقہ تقریبات کی میزبانی کرتا ہے ۔ مزید برآں ، میڈیسن شہر خود یونیورسٹی کے اندر اور شہر بھر میں ایک مضبوط بین الاقوامی برادری سے بھرپور ہے ۔ یہ بین ثقافتی افہام و تفہیم کو فروغ دے کر ، تعلق کے احساس کو بڑھاکر کر اور باہمی تعاون کے مواقع کی حمایت کر کے طالب علم کے تجربے کو تقویت بخشتا ہے ۔ ‘‘
ریڈی کا کہنا ہے کہ ان کے کیمپس میں موجود تنوع ایک مثبت اور باہمی تعاون کے ماحول کو فروغ دیتا ہے اور مختلف پس منظر سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو قابل قدر اور بااختیار محسوس کراتا ہے ۔ وہ مزید کہتے ہیں ’’ نظریات کا یہ تنوع ایک ایسا ماحول پیدا کرتا ہے جہاں طلبہ ایک دوسرے سے سیکھتے ہیں اور معنی خیز مکالمہ کرتے ہیں ۔ ‘‘