واشنگٹن : جمعرات کو امریکی وزارت خزانہ نے روس پر نئی اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا جن میں درجنوں روسی دفاعی کمپنیوں، روسی پارلیمنٹ کے 328 ارکان، روس کے سب سے بڑے مالیاتی ادارے سبیر بنک کے سربراہ ہرمن گریف اور پوتن کے قریبی ساتھی شامل ہیں۔.’یو ایس ٹریژری‘ نے ایک بیان میں کہا کہ یہ اقدام یورپی یونین، برطانیہ اور کینیڈا کی طرف سے کیے گئے اسی طرح کے اقدامات سے مطابقت رکھتا اور پوتین کو اپنی پسند کی جنگ کے لیے جوابدہ ٹھہرانے کے لیے مسلسل اتحاد کی عکاسی کرتا ہے۔ پابندیوں میں کئی کمپنیاں شامل ہیں جو روس کے دفاعی صنعتی اڈے کا حصہ ہیں اور ہتھیار تیار کرتی ہیں۔ یوکرین کے عوام، انفراسٹرکچر اور سرزمین کے خلاف روس کے حملے میں استعمال ہوتے ہیں۔ امریکی وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ مغربی تکنیکی اور مالیاتی وسائل سے 48 کمپنیوں کو منقطع کرنے سے روسی دفاعی صنعت کی بنیاد اور سپلائی چین پر گہرا اور طویل مدتی اثر پڑے گا۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ روسی ڈوما کے ارکان نے یوکرین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کرنے کے لیے کریملن کی کوششوں کی حمایت کی ہے۔ ڈونا کونسل نے مشرقی یوکرین کے ان علاقوں کی آزادی کو تسلیم کرنے والے معاہدوں کے ذریعے حکومت کی معاونت کی جو روس کی پراکسیوں کے زیر کنٹرول ہیں۔ ان میں ڈونیٹسک پیپلز ریپبلک اور لوہانسک پیپلز ریپبلک کا نام دیا جاتا ہے۔ڈوما کے 328 ارکان کو نامزد کرنے کے علاوہ، محکمہ خزانہ میں غیر ملکی اثاثوں کے کنٹرول کے دفتر نے ڈوما کو بھی پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا۔امریکی وزیر خزانہ جینٹ ییلن نے کہا کہ روسی ڈوما کونسل پوتین کے حملے کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔ معلومات کے آزادانہ بہاؤ کو روک رہی ہے اور روس شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔