امریکہ میں شٹ ڈاؤن سے حکومتی امور ٹھپ، ڈیموکریٹک ریاستوں کے 26 ارب ڈالر منجمد

   

واشنگٹن، 2 اکتوبر (یو این آئی)امریکہ میں شَٹ ڈاؤن سے فضائی سفر متاثر اور سائنسی تحقیق معطل ہوگئی، اہم محکمے بند ہونے سے امریکی فوجیوں کو تنخواہوں کی ادائیگی بھی رک گئی، 7 لاکھ 50 ہزار وفاقی ملازمین کو تنخواہ کے بغیر جبری رخصت پر بھیج دیا گیا، جب کہ امریکی محکموں کے شَٹ ڈاؤن ہونے سے روزانہ تقریباً 40 کروڑ ڈالر کا نقصان ہوگا۔ برطانوی خبر رساں اداریرائٹرزکی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ کی انتظامیہ نے ڈیموکریٹک جھکاؤ رکھنے والی ریاستوں کے لیے 26 ارب ڈالر منجمد کردیے ۔ نشانہ بننے والے پروگراموں میں نیویارک (جہاں کانگریس کے دونوں اعلیٰ ڈیموکریٹ رہتے ہیں) کے ٹرانزٹ منصوبوں کے لیے 18 ارب ڈالر اور کیلیفورنیا اور الینوائے سمیت 16 ڈیموکریٹک ریاستوں میں گرین انرجی منصوبوں کے لیے 8 ارب ڈالر شامل ہیں۔ اسی دوران نائب صدر جے ڈی وینس نے خبردار کیا کہ اگر شٹ ڈاؤن چند دنوں سے زیادہ طویل ہوا تو انتظامیہ وفاقی ملازمین کو برخاست کرنے کی مہم کو بڑھاسکتی ہے ۔ یہ اقدامات واضح کرتے ہیں کہ ٹرمپ اپنے اس وعدے کو پورا کرنے جا رہے ہیں کہ وہ شٹ ڈاؤن کا فائدہ اٹھا کر اپنے سیاسی مخالفین کو سزا دیں گے ، اور 7 کھرب ڈالر کے وفاقی بجٹ پر اپنا کنٹرول بڑھائیں گے ، حالاں کہ امریکی آئین کے تحت یہ کانگریس کا اختیار ہے ۔ انہوں نے چہارشنبہ کی رات ‘ٹروتھ سوشَل’ پر لکھا کہ ڈیموکریٹ کی جانب سے جبری بندش کے اس موقع کو ریپبلکنز فراڈ اور بدعنوانی روکنے کے لیے ضرور استعمال کریں، اربوں ڈالر بچائے جا سکتے ہیں۔ یہ 1981 کے بعد سے 15واں شٹ ڈاؤن ہے ، جس نے سائنسی تحقیق، مالی نگرانی، ماحولیاتی صفائی کے اقدامات اور دیگر کئی سرگرمیوں کو معطل کر دیا ہے ۔ تقریباً ساڑھے 7 لاکھ وفاقی ملازمین کو کام نہ کرنے کا حکم دیا گیا، جب کہ دیگر جیسے فوجی اور بارڈر پٹرول ایجنٹس بغیر تنخواہ کے کام کر رہے ہیں۔ ویٹرنز افیئرز کے محکمے نے کہا کہ وہ قومی قبرستانوں میں تدفین کا عمل جاری رکھے گا، لیکن کتبے نصب نہیں کرے گا اور نہ ہی گھاس کاٹے گا۔ وینس نے وائٹ ہاؤس کی بریفنگ میں کہا کہ اگر شٹ ڈاؤن چند دنوں سے زیادہ طویل ہوا تو انتظامیہ کو مزید برطرفیوں پر مجبور ہونا پڑے گا، جو دسمبر تک 3 لاکھ کی تعداد میں پہنچ جائیں گی، ماضی کے شٹ ڈاؤنز میں مستقل برطرفیاں نہیں ہوئیں۔ امریکی پیٹنٹ اور ٹریڈمارک آفس نے ایک داخلی خط کے مطابق کہا کہ وہ اپنے 14 ہزار ملازمین میں سے 1 فیصد کو فارغ کرے گا۔