امریکہ میں شٹ ڈاؤن کا خطرہ ٹل گیا

,

   

لمحۂ آخر میں کانگریس کے منظور شدہ بل پر صدر جوبائیڈن کے دستخط

واشنگٹن : امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے نومبر کے وسط تک امریکی حکومت کو فنڈز فراہم کرنے، شٹ ڈاؤن سے بچنے اور وفاقی اداروں کے لیے رقم ختم ہونے سے ایک گھنٹہ قبل کانگریس کے منظور شدہ بل پر دستخط کر دیے ہیں۔صدر بائیڈن نے ہفتے کو رات گئے بل پر دستخط کرتے ہوئے کی تصویر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ‘ایکس’ پر شیئر کی۔اپنے پیغام میں انہوں نے کانگریس پر زور دیا کہ وہ پورے مالی سال کے فنڈنگ بلوں کو پاس کرنے کے لیے فوری طور پر کام کرے۔خیال رہے کہ اگر یہ بل کانگریس سے منظور نہ ہوتا اور ہفتے کی آدھی رات تک بل پر صدر کے دستخط نہ ہوتے تو وفاقی حکومت کو شٹ ڈاؤن کی طرف جانا پڑتا۔امریکہ کا نیا مالی سال یکم اکتوبر سے شروع ہوتا ہے اور حکومت چلانے کے بجٹ کی منظوری کے لیے ستمبر کی 30 تاریخ یعنی ہفتہ آخری دن تھا۔امریکی سینیٹ نے ہفتہ کی رات ایک غیر معمولی اجلاس میں فنڈنگ بل کی منظوری دی۔اس منظوری کے بعد مذکورہ بل کو بائیڈن کے دستخط کے لیے بھیج دیا گیا تاکہ وفاقی حکومت کے بڑے پیمانے پر ہونے والے شٹ ڈاؤن کو ٹالا جا سکے۔ایوانِ نمائندگان میں منظوری حاصل کرنے کے بعد سینیٹ سے 9 کے مقابلے میں 88 ووٹوں سے منظور ہونے والے اس بل سے 17 نومبر تک وفاقی حکومت کو فنڈ فراہم ہو گئے ہیں۔منظور کردہ بل میں صدر بائیڈن کی طرف سے مانگی گئی آفت زدہ امداد میں 16 ار ڈالر شامل ہیں۔تاہم اس میں روس کے خلاف یوکرین کی مدد کے لیے رقم شامل نہیں کی گئی۔بائیڈن نے ووٹنگ کے بعد جاری کردہ بیان میں کہا کہ بل کی منظوری نے ایک غیر ضروری بحران کو روکا ہے جس سے لاکھوں محنتی امریکیوں کو بے جا تکلیف کا سامنا ہو سکتا تھا۔سینیٹ میں ڈیمو کریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے اکثریتی رہنما چک شومر نے ووٹنگ کے بعد کہا کہ وہ شٹ ڈاؤن سے گریز کریں گے۔شومر کا مزید کہنا تھا کہ دو طرفہ تعاون یعنی ڈیموکریٹک اور ری پبلیکن پارٹیوں کا مل جل کر کام کرنا سینیٹ کی پہچان ہے جو برقرار رہے اور اب بل کی منظوری کے بعد امریکی سکھ کا سانس لے سکتے ہیں۔خبر رساں ادارے ’ایسو سی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق وفاقی حکومت کے شٹ ڈاؤن سے تقریباً 20 لاکھ سرکاری ملازمین اور اتنی ہی تعداد میں امریکہ کے سابق اور حاضر سروس فوجیوں میں سے بیشتر کی تنخواہیں یا مراعات رک جاتیں۔شٹ ڈاؤن سے سرکاری ملازمین فرلو کے نام کی چھٹی پر تصور کیے جاتے اور اس طرح بہت سی سرکاری سروسز رک بھی معطل ہو جاتیں۔سرکاری اداروں نے جمعرات کی صبح اپنے کارکنوں کو حکومت کے ممکنہ شٹ ڈاؤن کے بارے میں مطلع کرنا شروع کر دیا تھا۔امریکہ میں گزشتہ عشرے کے دوران اس طرح کے شٹ ڈاؤن چار بار ہوئے ہیں۔اکثر یہ شٹ ڈاؤن صرف ایک یا دو دن تک جاری رہتے ہیں جس دوران حزب اقتدار اور حزب اختلاف پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے قانون ساز حکومتی کارروائیوں کو مکمل طور پر دوبارہ شروع کرنے کے لیے کسی نہ کسی سمجھوتے پر پہنچ جاتے ہیں۔گزشتہ دہا ئی کا طویل ترین شٹ ڈاؤن سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے دور میں ہوا۔ ٹرمپ انتظامیہ کے دور میں 35 دن تک حکومتی شٹ ڈاؤن جاری رہا۔
اس وقت ٹرمپ نے امریکہ کی میکسیکو سرحد کے ساتھ دیوار کی تعمیر کے لیے فنڈنگ کے حصول کی ناکام کوشش کی تھی۔اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔