خواجہ رحیم الدین،امریکہ
عید الاضحی (بقرعید) کا ماحول حیدرآباد دکن میں دیکھنے کے لائق رہتا ہے، بکروں وغیرہ کی خریداری کو خوشی خوشی سب مل کر چلے جاتے ہیں اور اس موقع پر خاص طور پر بچے ساتھ رہتے ہیں، جبکہ یہاں امریکہ میں بقرعید کچھ اور ہی طرح منائی جاتی ہے۔ یہاں بکڑا لاکر گھر میں ذبح نہیں کرسکتے، قانون کے مطابق گھر میں خون بہا نہیں سکتے، بکرے کی آواز بھی گھر میں سنائی نہیں دے سکتی۔ یہاں حلال اسٹور (گوشت کی دکان) کے مالک کو بکرے کا آرڈر معہ نام کے ساتھ دے دیتے ہیں۔ دکاندار بھی اپنی چھوٹی دکان میں ذبحہ نہیں کرسکتا، بکرا خریدنے فارم ہاوز جاکر آرڈر کے مطابق ذبح (کاٹ دینے) کردیتے ہیں اگر چاہیں تو اجازت لے کر ذبحہسکتے ہیں اور وہیں پر صاف صفائی کرواکر اپنی کار میں حفاظت سے لاکر فرج میں محفوظ کرسکتے ہیں، تقریباً بیس تا تیس ڈالر صفائی کے دینا پڑتا ہے۔ یہاں کے فارم ہاوز اعلیٰ درجے کے ہوتے ہیں، اس طرح کے حیدرآباد میں تو نظر ہی نہیں آتے، چمڑا وہیں پر دیدیا جاتا ہے۔ بکرے کی قیمت تو آج کل یہاں 300 ڈالر سے لے کر 500 ڈالر سے زیادہ ہیں۔
ایک بڑے جانور … کی قیمت 1000 ڈالر سے لے کر 6000 ڈالر تک ہوتی ہے، واضح رہے کہ فارم ہاوز آبادی سے کافی فاصلے پر ہوتے ہیں۔ وہاں تک پہنچنے کے لئے بذریعہ کار تقریباً تین چار گھنٹے لگ جاتے ہیں اور دو تا تین چار گھنٹے انتظار کرنا پڑتا ہے۔ سارا کام سیریل سے کیا جاتا ہے، آگے قدم نہیں رکھ سکتے آواز پکارا بھی نہیں ہوتا، انگریزی جاننا ضروری ہے یا جاننے والوں کو ساتھ رکھیں۔
راقم الحروف ایک دکان پر گیا دکاندار مسلم (صادق) ہے وہاں اردو میں تحریر تھا یہاں قربانی کا انتظام ہے۔ آرڈر دے سکتے ہیں، اصل مالک دکاندار کا نام شہزاد پہلوان تھا۔ میں تھوڑی دیر کے لئے پہلوان نام سے کچھ گھبرا گیا لیکن میں تو حیدرآباد (پرانے شہر) میں گزارا تھا چلا گیا جب کہ دکان کا نام ’’اذان حلال میٹ‘‘ جو فلوربی پارک نیویارک میں واقع ہے۔ میں نے پہلوان صاحب کے بھائی (اچھا ہوا پہلوان نہیں تھے) سے دریافت کیا، برادر بکرا کتنے میں ملے گا؟ اتنے میں پہلوان آگئے پہلوان نے کہا تین سو ڈالر سے لے کر پانچ سو ڈالر کے قریب مل جائے گا۔ میں نے پوچھا برادر (بھائی) عید کے دن گوشت مل جائے گا۔ مالک دکان نے کہا کہ کوشش کریں گے تاہم صبح مشکل ہے دوپہر تک یا ایک دن بعد آپ کے گھر پر ڈلیوری کردیں گے او کے آئی ول کم (Ok I will Come) کہتے ہوئے وہاں سے کچھ آگے نکل گیا ایک دوسری دکان پر پہنچا تو وہ صاحب بھی وہی قیمت بتلا دیئے، تاہم آپ نے اپنے جواب میں صد فیصد حامی کا اضافہ کیا، یہاں اکثر دکانوں پر حلال یا صد فیصد حلال لکھا رہتا ہے۔ آج تک راقم الحروف اس فرق کو نہیں سمجھ سکا اور نہ سمجھوں گا، دکاندار مسلم، دینے والا مسلم پھر حلال صد فیصد حلال یہاں اکثر لوگوں کو حلال گوشت کے متعلق تشویش رہتی ہے۔ یعنی فلاں دکان کا گوشت حلال ہے یا نہیں کہتے ہیں کہ پوری تحقیق کے بعد حاصل کریں، چند کا خیال ہے کہ دیندار ہونا کافی ہے۔
اب میں دوسرے اسٹیٹ ایلی نوائے (illinois) (ایک بڑا اسٹیٹ ہے) اس اسٹیٹ کا ایک شہر شکاگو ہے، اس بڑے اسٹیٹ میں رہنے والے شکاگو ہی کہتے ہیں جو بالکل غلط ہے، ہاں یہ ضرور ہے کہ دیوان (ایک مقام) میں کچھ عید ضرور محسوس ہوگی، نماز عید کے بعد لوگ گلے ملتے نظر آتے ہیں، حیدرآبادی زیادہ ہیں پان کھاکر پیک مار دیتے ہیں، چند مساجد میں عید کی نماز اور جمعہ کی نماز دو تین بار ہوتی ہے، امام صاحب بدل جاتے ہیں۔ رشتہ داری، دوستوں اور بوائے فرینڈ اور گرل فرینڈس سے ملنے چلے جاتے ہیں، جن کے رشتہ دار باہر ملکوں میں ہوتے ہیں قربانی کا انتظام وہاں کروالیتے ہیں، شکاگو، دیوان کو چھوڑ کر دوسرے اسٹیٹس میں کرتا پائحجامہ اور شیروانی پہن کر دو فیصد بھی نظر نہیں آتے۔مساجد کے حد تک السلام و علیکم عید مبارک کا تبادلہ ہو جاتا ہے اور پھر رسٹورنٹ، گھروں میں اپنے مزاج کے لحاظ سے پکوان ہو جاتا ہے یا پھر ہوٹل زندہ باد، یہاں لوگ بہت محنت کرتے ہیں بہ نسبت حیدرآباد کے۔
یہاں طرح طرح کی ہوٹلس ہیں مثلاً ہندوستانی، ترکی، پاکستانی، ایرانی، فلسطینی، بنگالی، امریکی، افغانی اور کئی مل جائیں گے صرف ڈالر کی ضرورت ہے، لیکن حیدرآبادی (مدینہ ہوٹل) شہران اور دوسرے ہوٹلوں کی بریانی کا مزہ ہی اور ہوتا ہے۔ عید کے دن بریانی ہمیں یہاں مل جائے تو عید کی خوشی دوبالا ہو جائے گی۔