روش کمار
حالیہ عرصہ کے دوران کینیڈا نے ہندوستان پر الزام عائد کیا کہ اس کی خفیہ تنظیم را کے اہلکاروں نے اس کے سکھ شہری کو ہلاک کیا جس پر یہ الزام عائد کیا گیا کہ وہ علیحدہ خالصتان کا حامی تھا اور کینیڈا میں رہ کر ہندوستانی مفادات کے خلاف کام کررہا تھا اس واقعہ کے بعد ہندوستان اور کینیڈا کے درمیان سفارتی تنازعہ نے زور پکڑا اور پھر دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی اپنے نقطہ عروج پر پہنچ گئی اب اسی طرح کا الزام امریکی حکومت عائد کرنے لگی ہے اور اس کا کہنا ہیکہ ہندوستان کاایک عہدہ دار ایک امریکی شہری کو ہلاک کرنا چاہتا تھا تاہم عین وقت پر اس سازش یا منصوبہ کو ناکام بنادیا گیا ہے اب سوال یہ پیدا ہوتا ہیکہ ہندوستان کا وہ کونسا خفیہ عہدہ دار ہے جو امریکی شہری کے قتل کی سازش رچ رہا تھا ۔ امریکہ اسے اپنا شہری کہتا ہے اور ہندوستان نے اُسے دہشت گرد قرار دے رکھا ہے ، امریکہ نے ہوا میں ہندوستان پر سازش رچنے کے الزامات عائد نہیں کئے ایک ہفتہ میں امریکہ کے محکمہ انصاف نے کھلے طور پر ساری باتوں کو کھول کر رکھ دیا ۔ کینیڈا نے جب ہندوستان پر اپنے شہری کے قتل کا الزام عائد کیا تھا تب ہندوستان ثبوت دو ثبوت دو کرنے لگا مگر یہاں تو امریکہ نے ثبوتوں کے ساتھ الزامات واضح کردیئے ہیں آخر یہ فرد کون ہے ؟ ہم اس کی بات نہیں کررہے ہیں جس کے قتل کی سازش رچی جارہی تھی ہم اس کے بارے میں بھی بات کریں گے لیکن پہلے اُس ہندوستانی عہدہ دار کی بات کریں گے جس پر امریکی شہری کے قتل کی سازش رچنے کے الزامات عائد کئے گئے ہیں جس نے اس کا م کیلئے ایک ایجنٹ کا انتخاب کیا وہ افسر کون ہے ؟ سی سی ون اسی نام سے اس ہندوستانی عہدہ دار کا نام امریکہ کے محکمہ انصاف نے اپنے دستاویزات میں لیا ۔ CCIکی پہچان نہیں دی گئی نہ ہی ان دستاویزات میں اس پر الزامات لگائے گئے ہیں اس کے بارے میں لکھا ہیکہ ’’ سی سی ون خود کو سینئر فیلڈ آفیسر کہتا ہے خفیہ معاملوں کا جانکار بتاتا ہے اور دعوی کرتا ہے کہ سی سی ایس میں کام کرچکا ہے ۔ سی سی ون ہندوستان میں ہی ر ہ کر قتل کی سازش رچتا رہا۔ دستاویز میں لکھا ہیکہ اس پورے عمل کے دوران یہ عہدہ دار ہندوستان میں رہا اور حکومت ہند کے ساتھ کام کرتا رہا اور ہندوستان سے ہی قتل کی سازش چلاتا رہا ۔ کیا یہ کوئی آئی پی ایس عہدہ دار ہے یا خفیہ شعبہ کا کوئی عہدہ دار ہے اس عہدہ دار کو کس نے یہ کام تفویض کیا ؟ حکم کس کی طرف سے آیا ، اس کا باس کون ہے ؟ کیا یہ سب ہی امریکہ کے ہاتھ لگ گیا ۔ اگر یہ کڑی کھل گئی تو ہندوستان کیلئے شرمندگی کا باعث بن جائے گا۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ ہر ملک ایسا ہی کرتا رہتا ہے اسے لیکچر دینے کا پیدائشی حق ہے مگر اسے اتنا تو حق ہے اور آپ بھی اس بات کو مانیں گے کہ اپنی سرزمین پر اپنے شہریوں کی زندگیوں کی حفاظت وہ کرے ۔ یہی حق ہندوستان کو بھی حاصل ہے اس واقعہ ہے ہندوستان کی شیبہہ کو دھک پہنچ سکتا ہے ایک سوال یہاں پیدا ہوتا ہے کہ وہ خفیہ شعبہ کا عہدہ دار کتنا بااثر ہے کہ اس کے کہنے پر نکھیل گپتا کے خلاف تمام مقدمات ہٹائے جاتے ہیں ۔ گپتا کو امریکہ نے گرفتار کرلیا ہے جیسے ہی نکھیل گپتا ہندوستان سے چیک جمہوریہ جاتا ہے وہاں اس پر نظر رکھی جاتی ہے اسے گرفتار کرلیا جاتا ہے اس کے سامان اور دستاویزات ضبط کر لئے جاتے ہیں ۔ امریکہ اس ملک پر دباؤ ڈال کر نکھیل گپتا کو گرفتار کروالیتا ہے یہ آدمی سے اب امریکہ کے قبضہ میں ہے اندازہ لگایا جاتا ہے کہ امریکہ نے اس کافی کچھ اگلوا لیا ہوگا جب اس کی سرگرمیوں پر نظر رکھ رہا تھا کہ وہ کب ہندوستان سے چیک جمہوریہ جارہا ہے تو اس کی نظر دوسرے پہلووں پر بھی پڑرہی ہوگی یا اور بھی معاملوں میں ہوگی ۔ پورے معاملہ میں کون بیوقوف بن رہا ہے ؟ کون ملک کی شبیہ کو داؤ پر لگارہا ہے آپ کو سمجھ میں آجانا چاہئے ابھی تک آپ نے دو کرداروں کے بارے میں جانا ایک ہندوستانی خفیہ شعبہ کے عہدہ دار کے بارے میں جس کا نام دستاویزات میں CC1 ہے دوسرا گجرات کے نکھیل گپتا کے بارے میں ، قتل ہوتا تھا گرونت سنگھ پنو کا یہ فیشنانیشل ٹائمز کا دعوی ہے امریکی دستاویز میں پنو کا نام نہیں ہے ٹارگٹ کی جگہ Victim لکھا گیا ہے پر جو تعارف دیا گیا ہے کہ وہ اسی طرف اشارہ کرتا ہے کہ پنو کی بات ہورہی ہے ۔ ہندوستان پنو کو دہشت گرد کہتا ہے امریکی اسے اپنا شہری کہنا ہے پنو پر الزام ہیکہ وہ علحدہ خالصتان کے حق میں تحریک چلاتا ہے ۔ برطانیہ کے اخبار فیشنانشیل ٹائمس کے صفحہ اول پر اس بارے میں رپورٹ شائع ہوئی ہے جس دن یہ خبر شائع ہوئی اس دن سناٹا چھا گیا ۔ امریکہ نے اسے پنو کے قتل کی سازش کا نام بتاتے ہوئے ہندوستانی خفیہ ایجنسیوں کے منصوبوں کو بے نقاب کردیا ۔ ہندوستان نے پنو کو دہشت گرد قرار دیا ہے اور اس کی تنظیم Sikh For Justice پر پابندی عائد ہے ۔ پنو کی یہ تنظیم کینیڈا اور برطانیہ میں بھی کام کرتی ہے ۔ پنو نے حال ہی میں ایئرانڈیا کے طیارہ کو بم سے اُڑا نے کی دھمکی دی تھی حکومت ہند اس پر الزام عائد کرتی ہے کہ یہ تنظیم ہندوستان کے خلاف پروپگنڈہ چلاتی ہے اور پنجاب میں بدامنی پھیلانے کی کوشش کررہی ہے ۔ نیویارک کورٹ میں یہ معاملہ ہے سزا ہوئی تو نکھیل گپتا 20 سال کیلئے جیل جائے گا بہرحال ابھی تک آپ ہندوستانی خفیہ شعبہ کے عہدہ دار نکھیل گپتا اور پنو کے بارے میں جان چکے ہیں ۔ ایک شخص اور ہے وہ ملزم کون ہے جو امریکہ سے چلا گیا ؟ وہ کون ہے جو ہندوستان میں رہ کر قتل کی سازش رچ رہا تھا ۔ اب آگے سنئے اس سال 20 سے لیکر 24 جون کے درمیان وزیراعظم نریندر مودی امریکہ جاتے ہیں سوچئے ہندوستانی وزیراعظم امریکہ کا دورہ کررہے ہیں اور امریکہ ان کے پیچھے ہندوستان سے چلائی جارہی ایک سازش کو بے نقاب کررہا ہے۔ امریکہ وزیراعظم نریندر مودی کو کتنا کچا ثابت کردیا ہے اس نظر سے دیکھیں گے تو یہ کہانی اچھی طرح سمجھنے آئے گی کہ کون کس کی نگرانی بہتر طور پر کررہا ہے ۔ کیا امریکہ نے تب بھی وزیراعظم مودی کو اس امر کی جانکار دی تھی کہ ان کے ملک کے ایک شہری پر کتنے سنگین معاملہ میں نگرانی کی جارہی ہے ۔ خبریں شائع ہورہی ہیں کہ امریکی صدر جوبائیڈن نے G-20 کے وقت اس بارے میں بات کی تھی ، کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈیو نے بھی وزیراعظم مودی سے بات کی تھی ۔ دو اہم ترین ملک اگر اس کانفرنس میں ہندوستان آکر ہندوستانی کو یہ بتارہے ہیں کہ اس کی حکومت قتل کروانے کی سازش کرتی ہوئی پکڑی گئی ہے ہندوستان کی شبیہ کو کتنا جھٹکا لگا ہوگا ۔ وزیراعظم مودی نے اخبارات میں G20 سربراہ اجلاس کی کامیابی پر مضمون لکھا ہے ۔ لیکن اب یہ بھی دکھائی دے رہا ہے کہ G30 سربراہ اجلاس کے دوران اندر اندر کیا پک رہاتھا دو ملک ملکر کس کو جھوٹا ثابت کررہے تھے اس پر حکومت کو اور صفائی دینی چاہئے کیا اس وجہ سے بائیڈن کے اصرار کے باوجود بائیڈ۔ کو بھی پریس کانفرنس نہیں کرنے دی گئی۔ امریکی صدر کے ساتھ آئے فوٹو گرافر کو ویان میں بند کردیا گیا ۔ کیا اس وقت ہندوستان اس وجہ سے بچنے کی کوشش کررہا تھا کہ پریس کانفرنس میں کہیں اس کا بھانڈا نہ پھوٹ جائے کوئی سوال نہ پوچھ لے اور G-20 کی چمک دمک پر پانی نہ پھیر جائے ۔ بہت سارے سوالات ہیں جن کے جوابات آنے ہیں ۔ ہندوستان اور امریکہ کے تعلقات کو لیکر اخبارات میں بہت کچھ لکھا جاتا ہے کہ ہندوستان اور امریکہ کی دوستی دو طاقتوں کی دوستی ہے مگر یہاں تو امریکہ تو کچھ اور کرتا نظر آرہا ہے کہا اس کس کا اثر ان دو ملکوں کی دوستی کے توازن پر نہیں پڑے گا اگر طاقت توازن نام کی کوئی چیز ہوتی ہے تو دوستی توازن بھی ہوتا ہوگا یہ کیسی دوستی ہیکہ امریکہ عالمی سطح پر ہندوستان کو بے نقاب کررہا ہے 24 جون 2023 کو وزیراعطم مودی امریکہ سے واپس ہندوستان آتے ہیں اور 30 جون کو چیک جمہوریہ میں امریکہ کے کہنے پر نکھیل گپتا کو گرفتار کیا جاتا ہے ۔ نکھیل گپتا ہندوستان سے ہی چیک جمہوریہ گیاتھا ویسے یہ معاملہ وزیراعظم کے دورہ سے پہلے ہی کھل گیا تھا جون میںمودی امریکہ گئے تھے اس سے ایک ماہ قبل ہی ایک مقدمہ نیویارک کی عدالت میں دائر ہوگیا تھا جس میں نکھیل گپتا اور دوسرے لوگوں پر پنو کے قتل کی سازش رچنے کا الزام عائد کیا گیا تھا ۔