امریکہ میں 2024ء میں ایک بار پھر ری پبلکن حکومت ہوگی!ی

,

   


l جوبائیڈن نے ایک ماہ میں امریکہ فرسٹ کو امریکہ لاسٹ میں تبدیل کردیا
l ری پبلکن ارکان سے متحد رہنے کی اپیل، فلوریڈا میں کنزرویٹیو پالیٹیکل ایکشن کمیٹی کے
سالانہ اجلاس سے سابق صدر ٹرمپ کا خطاب

واشنگٹن : جاریہ سال جنوری میں اپنے عہدہ صدارت سے سبکدوش ہونے کے بعد پہلی بار لب کشائی کرتے ہوئے سابق صدر ڈونالڈٹرمپ نے یہ اشارہ دیا کہ 2024ء میں وہ امریکہ کی صدارت کیلئے تیسری بار کوشش کریں گے اور اس بات پر زور دیا کہ ری پبلکن پارٹی کو متحد ہوجانا چاہئے۔ انہوں نے پہلی بار عوامی سطح پر اپنے ایک خطاب کے دوران جوبائیڈن انتظامیہ کو مخالف روزگار اور مخالف سائنس قرار دیا۔ فلوریڈا کے اورلینڈو میں کنزرویٹیو پالیٹیکل ایکشن کمیٹی کے سالانہ سیشن سے ٹرمپ نے اپنے خطاب کے دوران مزید کہا کہ 2024ء میں ہم وائیٹ ہاؤس پر دوبارہ قبضہ کریں گے کیونکہ اس وقت ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والا امیدوار ہی امریکہ کا صدر ہوگا اور وہ خوش قسمت کون ہوگا یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔ ٹرمپ کی یہ بات سن کر ان کے حامیوں نے زبردست تالیاں بجائیں۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہیکہ ماضی میں بھی 74 سالہ ٹرمپ نے اپنے متعدد خطابات کے دوران کبھی کھل کر یہ اعلان نہیں کیا کہ وہ 2024ء میں صدارتی انتخابات ایک بار پھر لڑیں گے لیکن اس بار انہوں نے یہ واضح اشارہ دیا ہیکہ وہ صدارتی انتخابات لڑنے کی جانب پیشرفت کررہے ہیں۔ البتہ انہوں نے کوئی نئی سیاسی پارٹی تشکیل دینے کو یہ کہہ کر مسترد کردیا کہ ایسا کرنے سے کنزرویٹیو کے ووٹس تقسیم ہوجائیں گے اور اپنے ری پبلکن حامیوں سے کہا کہ وہ 2022ء کے وسط مدتی انتخابات میں حکمراں ڈیموکریٹس کو شکست فاش دینے کیلئے متحد ہوجائیں۔ واضح رہیکہ ری پبلکن کے متعدد قائدین بشمول ٹرمپ کے سب سے بڑے نقاد تصور کئے جانے والے مٹ رومنی نے یہ بھی کہا ہیکہ وہ 2024ء کے صدارتی انتخابات میں ٹرمپ کی تائید صرف ایک شرط پر کرسکتے ہیں اور وہ یہ کہ موصوف ری پبلکن کی پرائمری میں کامیابی حاصل کریں۔ انہوں نے یہ تک کہہ دیا کہ اگر ٹرمپ 2024ء کے صدارتی انتخابات لڑنے کا ارادہ کرتے ہیں تو وہ پارٹی کی پرائمری بہ آسانی جیت جائیں گے، جہاں تک اوپنین پولز کا سوال ہے تو اس سے یہ صاف ظاہر ہوچکا ہے ٹرمپ ری پبلکن پارٹی ارکان میں بیحد مقبول ہیں حالانکہ وہ ایسے پہلے امریکی صدر ہیں جن کا دوبار مواخذہ کیا گیا۔ مقبولیت کے معاملہ میں ٹرمپ دیگر قائدین سے بہت آگے ہیں۔ اپنے 90 منٹ طویل خطاب کے دوران انہوں نے بار بار ڈیموکریٹس اور صدر جوبائیڈن کو تنقیدوں کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہر حال میں ڈیموکریٹس سے زیادہ طاقتور ہیں۔ ہم ان سے زیادہ سخت ہیں اور ہم ایک ساتھ مل کر امریکہ کی آزادی کی مشعل کو آگے لیکر چلیں گے۔ جوبائیڈن کی 40 دنوں کی حکومت کو ٹرمپ نے مخالف روزگار، مخالف خاندان، مخالف سرحد، مخالف توانائی، مخالف خواتین اور مخالف سائنس قرار دیا۔ ہم پہلے سے ہی جانتے تھے کہ بائیڈن انتظامیہ ناقص ثابت ہوگا لیکن یہ تصور نہیں کیا تھا کہ یہ اتنا زیادہ ناقص ہوگا جس نے صرف ایک ماہ کے دوران امریکہ فرسٹ (امریکہ پہلے) کو امریکہ لاسٹ (امریکہ آخر) تک پہنچادیا۔