نئی درخواستوںپر ایک لاکھ ڈالر فیس ‘ورک ویزا کے خواہشمندو ں کو جھٹکہ
واشنگٹن۔20؍ستمبر (ایجنسیز )امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے H1B ویزا کے قوانین میں بڑے پیمانے پرتبدیلی کر دی ہے۔ کچھ H1B ویزا رکھنے والے اب غیر تارکین وطن کارکن کے طور پر براہ راست امریکہ میں داخل نہیں ہو سکیں گے۔ ہر نئی درخواست کے ساتھ8.8 ملین روپوں سے زیادہ کی فیس درکار ہوگی یعنی امریکی حکومت نے اس میں سالانہ فیس100,000 ڈالر(تقریباً 89 لاکھ روپے) سالانہ فیس لگا دی ہے۔ نئی 100,000 امریکی ڈالر فیس کمپنیوں کے اخراجات میں نمایاں اضافہ کر سکتی ہے۔ اگرچہ یہ بڑی ٹیک کمپنیوں کے لیے کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہوگاکیونکہ وہ اکثر اعلیٰ پیشہ ور افراد پر بہت زیادہ خرچ کرتی ہیں اس سے چھوٹی ٹیک فرموں اور اسٹارٹ اپ کو دباؤ میں لایا جاسکتا ہے۔اس فیصلہ سے امریکہ میں ورک ویزا کے خواہشمندوں کو جھٹکہ لگا ہے۔واضح رہے امریکی افسران کے مطابقH1B نان امیگرنٹ ویزا پروگرام سب سے زیادہ غلط استعمال کیے جانے والے ویزا سسٹم میں سے ایک ہے۔ اس ویزا کا مقصد انتہائی ہنر مند افراد کو امریکہ میں ایسی ملازمتوں میں کام کرنے کے قابل بنانا ہے جو امریکی کارکنان انجام نہیں دے سکتے۔ٹیکنالوجی اور عملہ ساز کمپنیاں H1B ویزوں پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہیں۔ ایمیزون نے 2025 کی پہلی ششماہی میں 10,000 سے زیادہ H1B ویزے حاصل کیے ہیں۔ مائیکروسافٹ اور میٹا جیسی کمپنیوں نے 5,000 سے زیادہ ویزا کی منظوری حاصل کی ہے۔جنوری میں اقتدار میں آنے کے بعد سے ٹرمپ نے ایک وسیع پیمانے پر امیگریشن کریک ڈاؤن شروع کیا ہے جس میں کچھ قانونی امیگریشن کو محدود کرنے کے اقدامات بھی شامل ہیں۔ H1B ویزا پروگرام کی اوور ہال ان کی انتظامیہ کا آج تک کا سب سے بڑا اقدام ہے۔ H1B پروگرام خصوصی شعبوں میں عارضی غیر ملکی کارکنوں کی خدمات حاصل کرنے کیلئے سالانہ 65,000 ویزے فراہم کرتا ہے۔علاوہ ازیں اعلی درجے کی ڈگریوں کے حامل کارکنوں کے لیے مزید 20,000 ویزے جاری کیے گئے ہیں۔موجودہ نظام کے تحت H1B ویزا کے درخواست دہندگان پہلے ایک چھوٹی سی فیس ادا کرکے لاٹری میں داخل ہوتے ہیں اور اگر منتخب کیا جاتا ہے تو بعد میں چند ہزار ڈالر تک کی فیس ہے۔ یہ فیس تقریباً مکمل طور پر کمپنیاں ادا کرتی ہیں۔ H1B ویزا تین سے چھ سال کی مدت کیلئے منظور کیے جاتے ہیں۔پہلے H1B ویزا فائل کرنے کی فیس 215 امریکی ڈالرسے شروع ہوتی تھی اور حالات کے لحاظ سے کئی ہزار ڈالر تک جا سکتی تھی۔ اب 100,000 امریکی ڈالر سے زیادہ فیس کے ساتھ یہ بہت سی کمپنیوں اور امیدواروں کیلئے بہت مہنگا اور مشکل بنا دے گا۔H-1B نظام کے کچھ مخالفین، خاص طور پر امریکی ٹیک کمپنیوں میں کام کرنے والے یہ دلیل دیتے ہیں کہ کمپنیاں ملازمین کی تنخواہیں کم رکھنے کیلئے ویزا ہولڈرز کی خدمات حاصل کرتی ہیں۔ یہ تعلیم یافتہ امریکی ملازمت کے متلاشیوں کو کام تلاش کرنے سے روکتا ہے۔