امریکہ میں43 سال بعد بے گناہ ثابت سبرا منیم کی ملک بدری پر روک

   

واشنگٹن: :/4 نومبر (ایجنسیز)امریکی عدالتوں نے بھارتی نڑاد سبرا منیم ویدم کی ملک بدری پر عارضی طور پر روک لگادی ہے، جو 43 سال ایک قتل کے جھوٹے الزام میں جیل میں گزارنے کے بعد بالآخر بے گناہ ثابت ہوئے۔ 64 سالہ ویدم کو حال ہی میں پنسلوانیا کی عدالت نے بری کیا، مگر اسی دن امریکی محکمہ امیگریشن نے انہیں حراست میں لے کر بھارت ڈی پورٹ کرنے کی کارروائی شروع کر دی۔ تاہم اب دو امریکی عدالتوں نے اس فیصلے پر عارضی پابندی عائد کر دی ہے۔ ’ایسوسی ایٹڈ پریس AP‘ کے مطابق، ایک امیگریشن جج نے گزشتہ ہفتے ویدم کی ملک بدری پر روک لگاتے ہوئے کہا کہ جب تک امیگریشن اپیل بورڈ یہ طے نہیں کر لیتا کہ وہ کیس کا جائزہ لے گا یا نہیں، انہیں ڈی پورٹ نہیں کیا جا سکتا۔ اسی دن پنسلوانیا کی ضلعی عدالت نے بھی ملک بدری پر اسٹے آرڈر جاری کیا۔ ویدم کو 1982 میں اپنے دوست تھامس کنسر کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ 19 سالہ کنسر دسمبر 1980 میں لاپتہ ہو گیا تھا اور نو ماہ بعد اس کی نعش جنگل سے برآمد ہوئی۔ پولیس کے مطابق کنسر کو آخری بار ویدم کے ساتھ دیکھا گیا تھا۔1983 میں ویدم کو عمر قید کی سزا سنائی گئی، ساتھ ہی منشیات کے ایک پرانے کیس میں اضافی سزا بھی دی گئی۔ ان کے وکلاء کا کہنا تھا کہ مقدمہ حالاتی شواہد پر مبنی تھا، نہ کوئی گواہ تھا، نہ کوئی واضح مقصد اور نہ ہی کوئی ٹھوس ثبوت۔ اس سال اگست 2025 میں ایک عدالت نے ان کی سزا اس وقت کالعدم قرار دی جب انکشاف ہوا کہ استغاثہ نے اہم بیلسٹک شواہد چھپائے رکھے تھے۔ عدالت کے مطابق اگر یہ ثبوت پہلے سامنے آتے تو ویدم کبھی مجرم قرار نہ پاتے۔ رہائی کے بعد، امیگریشن حکام نے انہیں فوری طور پر لوزیانا کے ایک حراستی مرکز میں منتقل کر دیا، جو ملک بدری کی پروازوں کے لیے مخصوص ہوائی اڈے کے قریب واقع ہے۔