’امریکہ نیوکلیئر ڈیل میں دوبارہ شامل ہونے کا خواب چھوڑ دے‘

,

   

پابندی کا وائرس امریکہ کا اپنی کمزور ہوتی عنانیت کو طول دینے کا ایک ہتھیار ہے:ایران

تہران ۔ 6 مئی ( سیاست ڈاٹ کام) ایران نیامریکہ کو خبردار کیا ہے کہ اب وہ نیوکلئیرڈیل جوائنٹ کمپری ہینشن پلان آف ایکشن (جے سی پی او اے) میں دوبارہ شامل ہونے کا خواب دیکھنا چھوڑ دے۔ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف کاکہنا ہے کہ امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو اور صدر ٹرمپ نے 2 برس قبل نیوکلیئر ڈیل سے یکطرفہ علیحدگی اختیار کرکے سوچا تھا کہ زیادہ سے زیادہ دباو ایران کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دے گا۔انہوں نے کہا کہ امریکہ کی وہ پالیسی بری طرح ناکام ہونے پر اب امریکہ جے سی پی او اے کا دوبارہ حصہ بننے کا خواب دیکھ رہا ہے۔دوسری جانب ایران کے صدر روحانی سے جاپان کے وزیراعظم شنزوآبے کا بھی ٹیلیفون پر رابطہ ہوا ہے جس میں صدر روحانی نے کہا کہ امریکہ کورونا سے جنگ لڑنے میں ایران کی مدد میں سنجیدہ ہے تو اسے پہلے غیر قانونی پابندیاں اٹھانا ہوں گی ۔ ایرانی صدر حسن روحانی نے امریکہ کو دھمکی دی ہے کہ اگر اسلحہ کی تجارت پر عائد پابندی میں توسیع کی کوشش کی گئی تو سخت جواب دیا جائے گا ۔ رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق حسن روحانی نے اپنی تقریر میں امریکہ کی جوہری معاہدے سے دستبرداری کے فیصلے پر تنقید کودہرایا اور اس کو ’بے وقوفانہ غلطی قرار ‘ دے دیا ۔ خیال رہے کہ امریکہ نے 2018 میں ایران کے ساتھ ہونے والے عالمی جوہری معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا ۔ امریکہ نے ایران پر معاشی پابندیاں بھی عائد کیں اور اب ایران پر عائد اسلحہ کی فروخت پر پابندی کو مزید توسیع کا فیصلہ کیا جس کو اقوام متحدہ رواں برس اکتوبر میں ختم کرنے جارہی ہے ۔ ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ ’’اگر امریکہ معاہدے کی طرف واپس آنا چاہتا ہے تو تہران پر عائد تمام پابندیاں ہٹادینی چاہیے

اور پابندیوں کا کا ازالہ کرے‘‘۔ انہونے نے کہا کہ پابندی کا وائرس امریکہ کا اپنی کمزور ہوتی عنانیت کو طول دینے کا ایک ہتھیار ہے۔سخت ردعمل کی دھمکی دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’’اگر ایران پر اسلحے کی پابندی میں توسیع کی گئی تو ایران کچلنے والا جواب دے گا ‘‘۔ ایران بھی امریکی پابندیوں کے بعد جوہری معاہدے کی شرائط سے بتدریج پیچھے ہٹ رہا ہے لیکن حکام کا کہنا ہے کہ وہ اس معاہدے کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں ۔ یورپی ممالک کی جانب سے امریکی معاشی پابندیوں سے ایران کو تحفظ دینے میں ناکامی پر انہیں بھی تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے ۔ حسن روحانی کاکہنا تھا کہ ’’اگر دوسرے ممالک اپنے معاہدوں کی پاسداری کریں اورمعاہدے کے تحت تہران کے مفادات کو تحفظ دیں تو ایران کے جوہری اقدامات بھی واپسی کے قابل ہیں‘‘۔دوسری جانب امریکہ کہنا تھا کہ پابندی میں توسیع کے لیے قرار داد پیش کی جائے گی اور اس سلسلے میں یورپی ممالک کی حمایت بھی حاصل ہے۔ایران پر پابندی میں توسیع کے لیے 9 ووٹ درکار ہیں جبکہ امریکہ، برطانیہ، فرانس، روس اور چین کے پاس اس قرار داد کو ویٹو کرنے کا اختیار بھی نہیں ہے۔ خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ روس اور چین اس قرار داد کو ناکام بنادیں گے جو ایران کے ساتھ معاہدے کی پاسداری پر زور دیتے رہے ہیں۔