واشنگٹن ۔ 5 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) ایک سینئر امریکی عہدیدار نے شخصی طور پر کئی لاکھ ڈالر مالیتی رقم ایرانی تیل بردار بحری جہاز کے ہندوستانی نژاد کیپٹن کو پیش کی تھی۔ سمجھا جاتا ہیکہ وہ ایرانی تیل بردار جہاز کا کیپٹن تھا اور یہ واقعہ شام میں پیش آیا تھا۔ امریکہ کے محکمہ خارجہ نے اس خبر کی توثیق کی ہے۔ روزنامہ فینانشیل ٹائمس کے بموجب پرائن ہوک نے جو محکمہ خارجہ سے تعلق رکھتا ہے، ایران کے تیل بردار بحری جہاز کے ہندوستانی نژاد کپتان اکھیلیش کمار کو لاکھوں ڈالر مالیتی نقد رقم کی پیشکش کی توثیق کی ہے اور اسے ایک خوشخبری قرار دیا ہے تاکہ اکھیلیش آرام سے زندگی گذار سکے۔ اگر وہ ایڈرین دریا کی پیش کی ہوئی لاکھوں ڈالر مالیتی رقم قبول کرلے۔ مبینہ طور پر بعدازاں یہ نقد رقم ضبط کرلی گئی۔ دفترخارجہ کی خاتون ترجمان نے کہا کہ ہم نے فینانشیل ٹائمس میں شائع شدہ مضمون دیکھا ہے اور اس کی توثیق کرسکتے ہیں کہ جو رقم بتائی گئی ہے بالکل درست ہے۔ ہم نے کئی بحری جہازوں کے کپتانوںسے ملاقات کی تھی اور کئی مال بردار کمپنیوں نے انتباہ دیا تھا کہ اس کے نتائج سنگین برآمد ہوں گے۔ انہوں نے غیرملکی دہشت گرد تنظیموں کی تائید کا پیشکش بھی کیا تھا۔ خاتون نے کہا کہ ایران کے اعلیٰ سطحی پاسداران انقلاب کی بھی اس سودے کو تائید حاصل تھی۔ ایڈرین دریا I کو 6 ہفتے تک بیرون ملک جبرالٹر میں رکھا گیا۔ شبہ تھا کہ وہ ایران سے منتقل کیا جانے والا تیل شام میں اپنے ایک عرب حلیف کو سربراہ کررہا ہے۔ یہ یوروپی یونین کی تحدیدات کی خلاف ورزی تھی جو صدر بشارالاسد پر عائد کی گئی تھیں اور آہنی پنجہ والی حکومت اس کی پابند تھی۔ جبرالٹر نے یہ بحری جہاز رہا کردیا جس کا نام رسمی طور پر گریس 1 رکھا گیا تھا۔ 18 اگست کو امریکہ کی جانب سے تحریری تیقنات کے خلاف احتجاج بھی کیا گیا تھاجس کے بموجب بحری جہاز یوروپی یونین کے کسی ملک کو ایرانی تیل سربراہ نہیں کرسکتا تھا۔
