امریکہ نے بالآخر مسلح گروپس کی عدم موجودگی کا اعتراف کرلیا: طالبان

   

کابل : افغانستان کی طالبان حکومت نے ملک میں مسلح گروپوں کی عدم موجودگی کے بارے میں امریکی صدر جو بائیڈن کے تبصرہ پر بات کرتے ہوئے اسے ’حقیقت کا اعتراف‘ قرار دیا۔ ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق افغان وزارت خارجہ نے کہا کہ ہم امریکی صدر جو بائیڈن کے افغانستان میں مسلح گروپوں کی عدم موجودگی سے متعلق ریمارکس کو حقیقت کا اعتراف سمجھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اقوام متحدہ کی پابندیوں کی نگرانی کرنے والی ٹیم کی حالیہ رپورٹ کی تردید کرتا ہے جس میں افغانستان میں 20 سے زائد مسلح گروپوں کی موجودگی اور آپریشن کا الزام لگایا گیا تھا۔ جو بائیڈن، امریکی سپریم کورٹ کی جانب سے طلبہ کے قرض میں ریلیف کے پروگرام کو روکنے کے فیصلے پر ایک پریس کانفرنس کر رہے تھے جب ایک رپورٹر نے پوچھا کہ کیا وہ 2021 میں افغانستان سے انخلا کے دوران غلطیوں کا اعتراف کرتے ہیں۔ جس پر جو بائیڈن نے جواب دیا کہ نہیں نہیں، تمام ثبوت واپس آرہے ہیں، کیا آپ کو یاد ہے کہ میں نے افغانستان کے بارے میں کیا کہا تھا؟ میں نے کہا تھا کہ القاعدہ وہاں نہیں ہوگی، میں نے کہا تھا یہ وہاں نہیں ہوگی، میں نے کہا تھا کہ ہمیں طالبان سے مدد ملے گی۔ بات کو جاری رکھتے ہوئے جوبائیڈن کا مزید کہنا تھا کہ اب کیا ہورہا ہے، کیا چل رہا ہے، اپنے اخبارات پڑھیں، میں درست تھا۔ یہ سوال ایک رپورٹ کے ذریعہ اٹھایا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ امریکی حکام 2021 میں افغانستان سے بڑے پیمانے پر انخلا کے دوران واضح فیصلہ سازی کی کمی، مرکزی بحران کے انتظام کی عدم موجودگی اور الجھی ہوئی عوامی پیغام رسانی کی وجہ سے محتاط تھے۔