واشنگٹن : امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ نیوکلیئر مذاکرات کے لیے آمادہ ہونے کے ساتھ ہی پوری طرح تیار بھی ہے۔ بائیڈن انتظامیہ کے مطابق سفارت کاری کا راستہ اب بھی کھلا ہے تاہم اس کے آغاز کا انحصار ایرانیوں پر ہے۔امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے ایران سے ویانا نیوکلیئر معاہدے پر فوراً بات چیت میں واپسی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان مذاکرات کے آغاز کا انحصار اب تہران پر ہے۔ امریکی حکام کے مطابق جس وقت بھی ایرانی فریق بات چیت شروع کرنا چاہے، امریکہ اس کے لیے پوری طرح سے تیار ہے۔صدر جو بائیڈن کے اقتدار سنبھالنے کے بعد امریکی انتظامیہ نے نیوکلیئر معاہدے میں واپسی کا عندیہ دیا تھا جس کے بعد ایران اور امریکہ کے حلیف یورپی ممالک کے درمیان ویانا میں نیوکلیئر مذاکرات کا آغاز ہوا تھا۔ اس میں امریکہ بھی بالواسطہ پر شامل تھا، تاہم جون سے ہی یہ مذاکرات معطل ہیں۔ایران میں صدارتی انتخابات کے سبب یہ بات چیت روک دی گئی تھی اور پھر نئے ایرانی صدر نے اپنی کابینہ تشکیل دینے کے لیے مہلت طلب کی تھی اور کہا تھا کہ مکمل حکومت سازی کے بعد ہی وہ دوبارہ اس میں شامل ہونے کا فیصلہ کریں گے۔سات نومبر جمعرات کے روز امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے اس حوالے سے کہا کہ سفارت کاری کا راستہ اب بھی کھلا ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا ،ہم نے تو بہت واضح کر دیا ہے کہ ہم تیار ہیں، آمادہ ہیں اور جیسے ہی ہمارے ساتھ بات چیت کے لیے دوسرا فریق آتا ہے، ہم ویانا واپس آ سکتے ہیں۔