امریکہ‘ پاکستان کیساتھ طویل مدتی تعلقات کا خواہاں:انتونی بلنکن

,

   

دونوں ممالک میں سفارتی روابط کے75سال مکمل ‘ مختلف ممالک کی جانب سے پاکستان کے یوم آزادی پر مبارکباد

واشنگٹن: امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے یوم آزادی کے موقع پر اپنے پیغام میں پاکستان اور امریکہ کے درمیان مضبوط تعلقات کو آئندہ 75 برسوں اور اس سے آگے کے لیے دوبارہ استوار کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ میڈیا میں شائع رپورٹ کے مطابق اعلیٰ امریکی عہدیدار نے کہا کہ آزادی کے 75 سال کے ساتھ ساتھ اس سال دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کے 75 برس بھی مکمل ہوگئے ہیں۔اس موقع پر برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن نے بھی ٹوئٹ کیا، ان کا کہنا تھا کہ ‘پاکستانی عوام کو 75 واں یوم آزادی بہت مبارک ہو، 75 برسوں میں ہم نے قریبی تعلقات استوار کیے ہیں، پاکستان کے 16 لاکھ افراد نے برطانیہ کو اپنا گھر قرار دیا ہے، میں ان تعلقات کو آنے والے برسوں میں مزید مضبوط ہوتے دیکھنے کا منتظر ہوں!متحدہ عرب امارات کے وزیر خزانہ اور دبئی کے نائب حکمران مکتوم بن محمد المکتوم نے کہا کہ ‘پاکستان کے 75 ویں یوم آزادی کے موقع پر، ہم اپنی دونوں قوموں کے درمیان ہر محاذ پر مضبوط تعلقات اور تعاون کا جشن مناتے ہیں اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے عوام اور حکومت کو ترقی، امن اور خوشحالی کے لیے دل کی گہرائیوں سے مبارکباد اور نیک خواہشات پیش کرتے ہیں’۔حال ہی میں امریکہ میں پاکستان کے سفیر مسعود خان کو دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کے 75 ویں سال کے موقع پر وائٹ ہاؤس میں مدعو کیا گیا تھا، جہاں انہوں نے پاکستان کی امریکہ کے ساتھ مضبوط تعلقات جاری رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا۔انٹونی بلنکن نے کہا کہ ‘جب ہم اپنے سفارتی تعلقات کی 75 ویں سالگرہ منا رہے ہیں، تو آئیے ہم اگلے 75 برسوں اور مستقبل کے لیے اپنی شراکت کی تجدید اور مضبوطی کا عزم کریں، دونوں ممالک کا متعدد شعبہ جات میں بھر پور تعاون ہے۔اس تعاون کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہزاروں پاکستانی ایکسچینج طلبا امریکہ آتے ہیں،اس کے علاوہ امریکہ نے وبا کے دوران پاکستان کو کووڈ ویکسین کی 7 کروڑ 70 لاکھ خوراکیں بھی فراہم کی۔انٹونی بلنکن نے نشاندہی کی کہ امریکہ بدستور پاکستانی برآمدات کی سب سے بڑی منزل ہے اور انہیں یقین ہے کہ یہ تعلقات مزید فروغ پاتے رہیں گے۔یہ پیغام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دو ملکوںنے ان تعلقات کو دوبارہ استوار کرنے کی کوششیں دوبارہ شروع کر دی ہیں جس نے کبھی انہیں قریبی اسٹریٹجک، فوجی اور اقتصادی شراکت داروں کے طور پر اکٹھا کیا تھا۔امریکاہ‘پاکستان کی آئی ایم ایف کے ساتھ قرضے کے پروگرام کے تحت مدد کر رہا ہے اور توقع کی جا رہی ہے کہ دیگر دو طرفہ عطیہ دہندگان کے ساتھ بھی تعلقات قائم رہیں گے۔دونوں اتحادیوں امریکہ اور پاکستان کے اختلافات افغانستان سے شروع ہوئے تھے لیکن اب دونوں ممالک اس متنازعہ مسئلے پر بھی تعاون کرنے کے خواہشمند نظر آتے ہیں۔یہاں تک کہ سابق وزیر اعظم عمران خان، جنہوں نے امریکہ پر اپنی حکومت گرانے کی کوشش کا الزام لگایا تھا، نے واشنگٹن کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کے لیے پبلک ریلیشن فرم کی خدمات حاصل کی ہیں۔واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے میں پرچم کشائی کی تقریب میں سفیر مسعود خان نے کہا کہ گزشتہ 7 دہائیوں میں امریکہ اور پاکستان نے بہت کچھ حاصل کیا ہے اور دونوں ممالک امن، سلامتی اور استحکام کے لیے مل کر کام کرنے کا عہد کرتے ہیں۔