l سعودی عرب اور یو اے ای طالبان کو آمادہ کرنے کوشاں
l مطالبہ کی تکمیل کے عوض طالبان کو مستقبل کی حکومت میں حصہ داری اور دیگر مراعات کا وعدہ
اسلام آباد ۔ 14 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ نے طالبان کے ساتھ افغانستان میں جاری 17 سالہ طویل جنگ کے خاتمہ کیلئے جس بات چیت کا آغاز کیا ہے، اس میں اب ایک نیا موڑ پیدا ہوا ہے اور وہ یہ کہ امریکہ نے مطالبہ شروع کردیا ہیکہ وہ افغانستان میں اپنی کچھ فوج کو مستقل طور پر رکھنا چاہتا ہے۔ بہ الفاظ دیگر امریکہ افغانستان میں ایک مستقل امریکی فوجی بیس کے قیام کا خواہاں ہے۔ میڈیا میں آج کل ان رپورٹس کا بڑا چرچا ہے جبکہ افغانستان میں مصالحت کیلئے مقرر کئے گئے خصوصی امریکی قاصد زلمے خلیل زاد وہ شخصیت ہیں جنہوں نے طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے میں اہم رول ادا کیا اور یہی وجہ ہیکہ طالبان نے سعودی عرب، یو اے ای، قطر، روس اور ایران کے ساتھ بات چیت پر آمادگی ظاہر کی تھی اور گذشتہ کچھ ماہ سے یہ سلسلہ جاری بھی ہے۔ دریں اثناء دی ایکسپریس ٹریبون نے عہدیداروں کے حوالے سے کہا کہ امریکہ افغانستان میں اپنا فوجی اڈہ یوں ہی قائم کرنا نہیں چاہتا بلکہ مطالبہ کی تکمیل کے عوض وہ افغانستان کی تعمیرنو اور بازآبادکاری کیلئے درکار مالی تعاون کرے گا۔ یہ بات یہاں قابل ذکر ہیکہ طالبان نے افغانستان سے امریکی فوج کے مکمل تخلیہ کا مطالبہ کیا ہے تاہم یو اے ای میں منعقدہ حالیہ بات چیت میں طالبان نے اپنے موقف میں کچھ نرمی کی ہے کیونکہ امریکہ کی جانب سے افغانستان کے کچھ علاقوں میں امریکی فوجی اڈہ برقرار رکھنے کے موضوع پر طالبان نے بات چیت میں دلچسپی دکھائی ہے۔ علاوہ ازیں امریکہ طالبان سے اس بات کی طمانیت چاہتا ہیکہ دیگر ممالک کو نشانہ بنانے طالبان افغانستان کی سرزمین کا استعمال نہیں کریں گے۔ ابوظہبی میں منعقدہ بات چیت کیلئے پاکستان نے اہم رول ادا کیا تھا کیونکہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے وزیراعظم پاکستان عمران خان کو مکتوب تحریر کرتے ہوئے اپیل کی تھی کہ طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے پاکستان کو اہم رول ادا کرنا چاہئے۔ اس طرح افغانستان میں 17 سال سے جاری جنگ کے خاتمہ اور قیام امن کیلئے سعودی عرب اور یو اے ای کو مرکزی حیثیت حاصل ہوگئی ہے۔ اس طرح امریکہ ان ممالک کو افغانستان امن بات چیت میں مشغول کرتے ہوئے طالبان پر دباؤ ڈالنا چاہتا ہے کہ اس کے (امریکہ) اہم مطالبہ کو منظور کیا جائے۔ شاید یہی وجہ ہیکہ سعودی عرب اور یو اے ای طالبان کو قائل کرنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں کہ اگر وہ امریکہ کا مطالبہ (افغانستان میں مستقل امریکی فوجی اڈہ) منظور کرلیتے ہیں تو اس کے عوض طالبان کو مستقبل کی افغانستان حکومت میں نہ صرف حصہ داری بلکہ دیگر مراعات بھی پیش کی جائیں گی۔