امریکہ کا میانمار میں منتخبہ حکومت کی بحالی پر زور

   

l میانمار کی زمینی صورتحال تشویشناک ، فوجی جنٹا حکومت اپنی ہی عوام کی دشمن
l انسانی حقوق اور آزادیٔ اظہارخیال نہ صرف میانمار بلکہ دنیا کے ہر ملک کے لئے لازمی
l وائیٹ ہاؤس پریس سکریٹری جین ساکی کی نیوز کانفرنس

واشنگٹن : وائیٹ ہاؤس نے آج میانمار میں پائے جانے والے زمینی حالات پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے جبکہ بائیڈن انتظامیہ بھی خطہ میں اپنے شراکت داروں سے اس سلسلہ میں گفت و شنید کررہا ہے۔ وائیٹ ہاؤس پریس سکریٹری جین ساکی نے اپنی روزانہ کی نیوز بریفنگ کے دوران میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ میانمار پر تحدیدات عائد کرنے کے اشارے دے چکا ہے اور یہ واضح کردیا گیا ہیکہ میانمار میں فوجی بغاوت نہ صرف امریکہ بلکہ دنیا کے تمام جمہوری ممالک کیلئے ناقابل قبول ہے۔ جین ساکی نے ایک بار پھر کہا کہ میانمار میں زمینی حالات تشویشناک ہیں۔ دوسری طرف ایک علحدہ نیوز کانفرنس میں اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نیڈپرائس نے کہا کہ یہ خبر امریکہ کیلئے واقعتاً افسوسناک ہے 3 مارچ کو سیکوریٹی فورسیز نے 38 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ ہم پرامن احتجاج کرنے والوں پر تشدد برپا کرنے والی سیکوریٹی فورسیز کے خلاف سخت احتجاج کرتے ہیں۔ پرامن احتجاج کرنے والوں میں نہ صرف امن پسند شہری، صحافی شامل ہیں بلکہ سیول سوسائٹی بھی شامل ہے۔ ہم میانمار کی فوج سے یہ اپیل کرتے ہیں کہ وہ احتجاجیوں کے خلاف صبروتحمل سے کام لے۔ پرائس نے مزید کہا کہ میانمار میں ہوئے حالیہ تشدد سے یہ بات واضح ہوجاتی ہیکہ فوجی جنٹا حکومت کو خود اپنی ہی عوام کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ نہ صرف امریکہ بلکہ پوری دنیا میں صورتحال کو برداشت نہیں کرے گی۔ میانمار کے ہزاروں افراد نے سڑک پر جمع ہوکر نہایت ہی جرأتمندانہ انداز میں فوجی بغاوت کے خلاف اپنا پرامن احتجاج جاری رکھا ہے جو فوجی جنٹا حکومت برداشت نہیں کررہی ہے لہٰذا عوام کی اس اجتماعی آواز کو دبایا نہیں جاسکتا۔ ہم میانمار کی فوجی حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ انسانی حقوق کو ملحوظ رکھیں جن میں اظہارخیال کی آزادی بھی شامل ہے۔ یہ وہ حقوق ہیں جن کا اطلاق نہ صرف میانمار پر بلکہ دنیا کے ہر اس ملک پر ہوتا ہے جو انصاف پسند ہے لہٰذا امریکہ بین الاقوامی برادری کے ساتھ میانمار کے خلاف مناسب کارروائی کیلئے زور دے گا خاص طور پر ایسے لوگوں کے خلاف جو میانمار میں موجودہ صورتحال پیدا کرنے کے ذمہ دار ہیں۔ علاوہ ازیں امریکہ خود اپنی طرف سے علحدہ کارروائی بھی کرے گا۔ پرائس نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ امریکہ میانمار میں منتخبہ حکومت کی بحالی کی بھی تائید کرتا رہے گا کیونکہ اگر فوجی بغاوت کے خلاف پُرامن احتجاج کررہے ہیں تو یہ ان کا حق ہے اور اس حق کی ہر حال میں پاسداری ہونی چاہئے۔ یاد رہیکہ گذشتہ ماہ میانمار کی فوج نے ملک کی سربراہ آنگ سان سوچی کو گرفتار کرتے ہوئے منتخبہ حکومت کو برخاست کردیا ہے اور ایک سال کیلئے ایمرجنسی کا نفاذ عمل میں آیا ہے جبکہ فوج نے یہ وعدہ بھی کیا ہیکہ ایک سال کے بعد ملک میں ایک بار پھر انتخابات منعقد کروائے جائیں گے۔