کابل سے فوج کی واپسی ، طالبان معاہدہ سے مربوط نہیںَ:امریکی فوجی سربراہ جنرل مارک ملی
واشنگٹن،4دسمبر(سیاست ڈاٹ کام) پنٹاگان نے امریکی دفاعی حکمت عملی کے بارے میں خبردار کیا ہے کہ امریکہ کو مسلم عسکریت پسندوں سے نہیں بلکہ چین اور روس سے خطرہ ہے ۔ عالمی میڈیا میں شائع رپورٹ کے مطابق امریکی فوج کے سربراہ جنرل مارک ملی نے کہا کہ چین اور روس امریکہ کے عالمی مفادات کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔علاوہ ازیں ایک نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے افغانستان میں عسکریت پسندوں کے کردار کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ کابل سے فوجیوں کی واپسی طالبان سے معاہدے سے منسلک نہیں۔جاری کردہ پنٹاگان رپورٹ میں جوائنٹ چیف آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل مارک ملی کا حوالہ دے کر کہا گیا ہے کہ‘‘طویل مدتی تناظر میں چین ہی امریکہ کے لیے واحد خطرہ ہے اور جوہری ہتھیاروں سے لیس روس آج کے لئے بڑا خطرہ ہے ’’۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ‘‘ بین الاقوامی سطح پر زبردست طاقت کے مقابلے کا مکان ہے ’’۔واضح رہے کہ جنرل مارک ملی 30 ستمبر کو جوائنٹ چیف آف اسٹاف کے 20 ویں چیئرمین بننے کے بعد سے شام، ترکی، شمالی کوریا، روس، چین، ایران اور سعودی عرب کے معاملات میں فعال ہیں۔رپورٹ میں دعوی کیا گیا کہ چین اور روس معاشی، سیاسی، سفارتی اورعسکری لحاظ سے اپنا دائرہ بڑھا رہے ہیں
اور یہ سب ہائبرڈ تنازع کے پیش نظر ہورہا ہے ۔امریکی فوج کے سربراہ جنرل مارک ملی نے اعتماد کا اظہار کیا کہ چین اور روس اپنے علاقائی اور عالمی وقار کو بڑھانا چاہتے ہیں۔ان کے مطابق امریکہ کے دونوں حریف ‘‘عالمی آرڈر میں رد و بدل پر مجبور کرنے کے لیے حکومت کے اس سارے جبر’’ کو استعمال کریں گے ۔جنرل مارک ملی نے رپورٹ میں حوالہ بھی شامل کیا کہ‘‘یہ ایک خطرناک دنیا ہے اور دوستوں کے ساتھ یہ بہتر ہے اور واشنگٹن سے اپیل ہے کہ وہ چین اور روس کو امریکہ کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہ دیں اور ہمیں طاقت کے ذریعہ امن قائم رکھنا چاہیے ’’۔امریکی فوج کے سربراہ جنرل مارک ملی کی ترجیحات کی فہرست میں بتایا گیا کہ چین اور روس کے بعد شمالی کوریا اور ایران امریکی مفادات کے لئے بڑا خطرہ ہیں۔پیر کو امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے رائٹر کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ طالبان سے امن معاہدہ کے علاوہ بھی افغانستان میں امریکی و ناٹو فوجیوں کی تعداد میں کمی کا جلد امکان ہے ۔انہوں نے کہا کہ میں پر اعتماد ہوں کہ ہم افغانستان میں اپنے لوگوں کی تعداد میں کمی لائیں گے لیکن یقین ہے کہ افغانستان دہشت گردوں کے لیے ایک محفوظ پناہ گاہ ثابت نہیں ہوگی جو امریکہ پر حملہ کرسکیں۔