’’امریکہ کو ’ساری دنیا کا پولیس والا‘ بننے سے گریز کی ضرورت ہے‘‘: ٹرمپ

,

   

واشنگٹن۔3جولائی(سیاست ڈاٹ کام) صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے افغانستان سے تقریباً نصف فوجیوں کو واپس بلانے کے اعلان کے بعد ایک اور حیرت انگیز اعلان سامنے آیا ہے کہ افغان فریقین پر مشتمل امن مذاکرات قطر کے دارالحکومت میں7 سے 8 جولائی کو ہوں گے ۔جرمنی کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان اور پاکستان مارکوس پوٹزیل نے ایک بیان میں کہا کہ جرمنی اور قطر مشترکہ طور پر مذاکرات کو اسپانسر کررہے ہیں اور اس سلسلہ میں دعوت نامے بھی مشترکہ طور پر دئیے گئے ۔ایک دوسرے بیان میں امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے کہا کہ کابل میں ہوئے حالیہ دہشت گرد حملے کے باوجود ‘‘ہم افغان مفاہتمی عمل کیلئے پر عزم ہیں‘‘۔امریکی صدر نے ‘فاکس نیوز’ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پہلے ہی ‘‘افغانستان میں کافی حد تک فوج میں کمی کردی ہے ’ ’لیکن اس بارے میں اتنی بات نہیں کرتے ۔اب تک واپس بلوائے گئے فوجیوں کی تعداد بتاتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ افغانستان میں 16,000 فوجی موجود تھے جس میں تقریباً 9,000 کی کمی کی جاچکی ہے ۔ امریکہ وہاں سے نکلنا چاہتا ہے لیکن نہیں نکل سکتا کیونکہ ’’افغانستان دہشت گردوں کی لیبارٹری ہے ‘‘۔ٹرمپ نے اس بات سے انحراف کیا کہ امریکہ کو افغانستان میں امن و سلامتی کیلئے مرکزی سطح پر فوجی موجودگی برقرار رکھنی چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ امریکہ کو ‘‘پوری دنیا کا پولیس والا بننے سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ دنیا میں کوئی اور ملک ایسا نہیں کررہا ہے‘‘۔اسی طرح اگر روس کو دیکھیں تو وہ دنیا میں پولیس کا کام نہیں کررہا ہے ،وہ صرف روس میں ہی پولیس ہے اسی طرح چین کے بھی فوجی دستے ہر جگہ موجود نہیں ہے۔تاہم افغانستان کو دہشت گردوں کی آماجگاہ بننے سے روکنے کے لیے ٹرمپ نے تجویز دی کہ اس کیلئے خفیہ اطلاعات کا مضبوط نیٹ ورک چھوڑنا ہوگا۔دوسری جانب ’’واشنگٹن پوسٹ‘‘ فوجی انخلا کا اعلان امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد کے طالبان کیساتھ متوقع مذاکرات میں ٹائم فریم کے بارے میں بات چیت پر کیا جانا تھا۔لیکن اب صدر ٹرمپ کے اعلان نے 7 سے 8 جولائی کو ہونے والے افغان امن اجلاس میں متوقع ٹائم فریم میں تیزی آگئی ہے ۔