معاہدہ سے یوکرین کی معیشت کو استحکام حاصل ہوگا، صدر زیلنسکی کی میڈیا سے بات چیت
کیف : یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ بات چیت کے بعد امریکہ اور یوکرین کے درمیان معدنی وسائل کے نئے معاہدہ کو ‘جیت’ قرار دیا ہے جس سے اہم فضائی دفاعی نظام کو محفوظ بنانے اور اسٹریٹجک تعلقات کو مضبوط بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔زیلنسکی نے کہا کہ معاہدہ ، جو معدنیات نکالنے اور پروسیسنگ کیلئے مشترکہ سرمایہ کاری فنڈ تشکیل دیتا ہے ، یوکرین کی مارکیٹ کو امریکی سرمایہ کاری کیلئے کھولتا ہے اور طویل مدتی اقتصادی اور سیکیورٹی شراکت داری پیش کرتا ہے۔انہوں نے صحافیوں کو بتایاکہ معدنی وسائل کا یہ معاہدہ دونوں فریقوں کیلئے فائدہ مند ہے۔انٹرفیکس یوکرین نے ان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میں نے صدر ٹرمپ سے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ہماری ٹیمیں تعمیری طور پر آگے بڑھنے کی ہر ممکن کوشش کریں گی اور دستخط کے لئے ایک حتمی تاریخ مقرر کریں گی۔انہوں نے کہا کہ یہ فنڈ امریکی سرمایہ کاری کے تحفظ اور یوکرین کے اقتصادی مستقبل میں اعتماد پیدا کرنے میں مدد کرے گا۔ “خاص طور پر، ہمارا مقصد فضائی دفاعی نظام کے ساتھ اپنے علاقے اور اپنے لوگوں کا دفاع کرنا ہے. یہی وجہ ہے کہ ہم ان نظاموں کو معاہدے کا حصہ بننے تیار ہیں۔زیلنسکی کے مطابق کیف پہلے ہی واشنگٹن کے ساتھ اپنے مطلوبہ تعداد میں فضائی دفاعی نظام کا اشتراک کر چکا ہے اور ٹرمپ نے درخواست پر کام کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ “یہ چیزیں مفت نہیں ہیں” اور امریکی ساختہ ہتھیاروں کی خریداری تک رسائی کا مطالبہ کیا۔زیلنسکی نے 2025 کے لیے 15 ارب ڈالر کے امریکی فوجی امدادی پیکج اور 2026 کے لیے 15 ارب ڈالر کے علیحدہ پیکیج کا حوالہ دیا، جسے کانگریس نے منظور کیا تھا۔ انہوں نے تجویز دی کہ نئے فنڈ کے فریم ورک کے تحت دونوں قسطوں کو آگے بڑھایا اور 2025 میں فراہم کیا جاسکتا ہے ، جس میں یوکرین آہستہ آہستہ اپنا حصہ ادا کرے گا۔”یہ 30 بلین ڈالر کا امریکی تعاون ہوگا، اور یوکرین آہستہ آہستہ اپنا حصہ ادا کرے گا. اس قسم کے معاہدے پر ہم تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔معاہدہ کو تاریخی قرار دیتے ہوئے زیلنسکی نے کہا کہ یہ یوکرین کی معیشت میں دوبارہ سرمایہ کاری کی اجازت دیتا ہے اور خام مال برآمد کرنے کے علاوہ طویل مدتی تعاون کا تصور کرتا ہے۔