میڈیا سے افواہیں پھیلانے سے گریز کرنے کی اپیل ۔ ہلاکتوں کی تعداد میں بے تحاشہ اضافہ کے اندیشے ۔ صدر امریکہ کی پریس کانفرنس
واشنگٹن 5 اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے امریکی عوام کو خبردار کیا ہے کہ آئندہ دو ہفتے انتہائی مشکل ترین ہوسکتے ہے جبکہ امریکہ میں کورونا متاثرین کی تعداد بڑھ کر تین لاکھ کو پار کر گئی ہے جبکہ اموات کی تعداد بھی 8000 ہوگئی ہے ۔ ڈونالڈ ٹرمپ نے وائیٹ ہاوز میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ دو ہفتے بہت زیادہ ہلاکت خیز ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے اس بات کی کوشش کی جا رہی ہے کہ آئندہ دو ہفتوں کے دوران جانی نقصان جتنا ممکن ہوسکے کم کیا جائے اور ہمیں امید ہے کہ ہم اس کوشش میں کامیاب ہونگے ۔
اس پریس کانفرنس میں نائب صدر مائیک پینس بھی شریک تھے ۔ ٹرمپ نے کہا کہ ہم حقیقی معنوں میں ایسے وقت میں پہونچ رہے ہیں جو انتہائی خوفناک ہوسکتا ہے ۔ شائد ہم نے اس ملک میں کبھی ایسا وقت نہیں دیکھا ہے ۔ ان کے خیال میں وہ نہیں سمجھتے کہ امریکی عوام نے اس ملک میںایسی صورتحال کبھی دیکھی ہوگی ۔ ٹرمپ نے میڈیا سے بھی اپیل کی کہ وہ کورونا وائرس کے تعلق سے افواہیں پھیلنے سے دور رہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ زندگیوں کا تحفظ کیا جائے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ جتنا ممکن ہوسکے ہلاکتوں کی تعداد کو کم سے کم کیا جاسکے ۔ ایسے میں یہ بہت اہمیت کی بات ہوگی کہ میڈیا گھرانے افواہیں پھیلانے اور خوف پیدا کرنے سے گریز کریں ۔ عوام کو اطمینان سے رہنے کا موقع دیا جائے ۔
اس سے قبل بھی ڈونالڈ ٹرمپ میڈیا کو نشانہ بناچکے ہیں اور انہوں نے نیویارک ٹائمز ‘ واشنگٹن پوسٹ اور سی این این کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور کہا کہ یہ فرضی میڈیا ہے ۔ ٹرمپ نے کہا کہ اب وقت ہے کہ میڈیا اپنی ذمہ داری کو سمجھے اور کورونا وائرس جیسی وباء پر افواہیں پھیلانے سے گریز کیا جائے اور عوام میں خوف و ہراس پیدا نہ کیا جائے ۔ مائیک پینس نے کہا کہ ملک میں کورونا معائنوں کی تعداد میں اضافہ کردیا جائیگا ۔ انہوں نے کہا کہ امریکی عوام کیلئے یہ بہت مشکل ہفتے رہیں گے ۔ ہم ان دو ہفتوں کے دوران زیادہ سے زیادہ تعداد میں معائنے کرنے کی کوشش کرینگے اور یہ بھی شبہات اپنی جگہ ہیں کہ سارے ملک میں کورونا متاثرین کی تعداد میں بھی اضافہ ہوگا ۔ کورونا وائرس پر وائیٹ ہاوز نے جو ٹاسک فورس بنائی ہے اس کے ارکان کو اندیشے ہیں کہ آئندہ دو مہینوں میں امریکہ میں اس وائرس کی وجہ سے ہونے والی اموات کی تعداد ایک لاکھ سے دو لاکھ کے درمیان ہوسکتی ہے ۔ عہدیداروں کی جانب سے ان اندیشوں کو ناکام بنانے کی اپنے طور پر ہر ممکن کوششیں کی جا رہی ہیں اور سماجی دوری اور فاصلوں کے اصولوں پر سختی سے عمل آوری کو یقینی بنایا جا رہا ہے ۔ اس کے علاوہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اپنے گھروں تک محدود رکھنے کے اقدامات بھی کئے جا رہے ہیں۔ اتوار تک امریکہ کی 330 ملین آبادی کا 90 فیصد حصہ گھروں تک محدود کرعدیا گیا ہے اور ملک کی 50 کے منجملہ 40 سے زیادہ ریاستوں میں ایک بڑی تباہی کا ڈیکلیریشن جاری کردیا گیا ہے ۔
نیوجرسی اور کنکٹی کٹ ریاستوں میں نیویارک شہر اور اس کے اطراف کا میٹرو پولیٹن علاقہ کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے ۔ یہاں سینکڑوں افراد یومیہ اس وائرس کی وجہ سے اپنی جان گنوا رہے ہیں۔ یہ شبہات بھی ظاہر کئے جا رہے ہیں کہ آئندہ چھ تاسات دن میں یہاں ہلاکتوں کی تعداد بہت زیادہ ہوجائے گی ۔ نیویارک کے گورنر اینڈریو کیومو نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے یہ اندیشے ظاہر کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایسے مرحلے میں پہونچ رہے ہیں جہاں مہلوکین کی تعداد مزید زیادہ ہوسکتی ہے اور یہ ہمارے لئے اچھی بات نہیں ہے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ مہلوکین کی تعداد کو کم سے کم کیا جاسکے اور ہم اپنی کوششیں جاری رکھیں گے تاہم افسوس کی بات یہ ہے کہ ہم ایسے وقت میں جا رہے ہیں جہاں یہ تعداد مزید بڑھ سکتی ہے ۔ واضح رہے کہ امریکہ میں نیویارک ہی کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہوا ہے ۔