فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں کی فروخت کو منظوری
واشنگٹن: امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے سعودی عرب کو فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں کی فروخت کی منظوری کی تصدیق کی ہے جو بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے کسی خلیجی ملک سے اب تک ہتھیاروں کی سب سے بڑی ڈیل ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابقپینٹاگون کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہیکہ امریکی محکمہ خارجہ نے موجودہ اور مستقبل کے خطرات کو دیکھتے ہوئے سعودی عرب کی مدد کے لیے ہتھیاروں کی فروخت کو منظوری دی ہے۔پینٹاگون کا کہنا ہیکہ سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت امریکہکی خارجہ پالیسی اور دوست ممالک کی سکیورٹی کو بہتر بنانے کے ذریعے اس کی قومی سلامتی میں بھی معاون ہوگی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکہ کی جانب سے سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت کی منظوری ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکی صدر نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ یمن جنگ میں جارحانہ آپریشنز میں سعودی عرب کی مدد ختم کردیں گے جو ہتھیاروں کی فروخت سے متعلق بھی ہے۔امریکی حکومت نے سعودی عرب کو 650 ملین ڈالرز کے عوض فضائی دفاعی نظام فروخت کرنے کی منظوری دیدی ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق دفاعی نظام فضا سے فضا میں مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جب کہ اس نظام کے تحت ڈرون حملوں کو روکنے میں بھی مدد ملے گی۔پینٹاگون کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کو فضا سے فضا میں مار کرنے والے جدید 280 AIM-120C میزائل کے فروخت کی منظوری دی گئی ہے جس کی مالیت 650 ملین ڈالر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں کی فروخت کا فیصلہ گذشتہ سال کے دوران سعودی عرب پر سرحد پار سے حملوں میں اضافے کے بعد کیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب AIM-120C میزائلوں سے ڈرون حملوں کو روکنے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے جس سے امریکی افواج کو خطرہ لاحق ہے۔ اس کے علاوہ سعودی عرب میں موجود 70,000 سے زیادہ امریکی شہریوں کو بھی اس نظام سے تحفظ ملے گا۔ترجمان نے مزید کہا کہ میزائل معاہدہ “یمن میں تنازعہ کے خاتمے کے لیے سفارت کاری کو مضبوط بنانے کی خاطر انتظامیہ کے عزم سے پوری طرح مطابقت رکھتا ہے۔ یہ اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ سعودی عرب کے پاس ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں کے فضائی حملوں کے خلاف اپنے دفاع کے لیے وسائل موجود ہیں۔پیکیج میں 280 درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے جدید8C، AIM-120C-7/C- فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائل اور 596 LAU-128 لانچرز کے ساتھ ساتھ کنٹینرز، معاون آلات اور اسپیئر پارٹس شامل ہیں۔ امریکہ کی جانب سے انجینیر اور ٹیکنیشن کی معاونت بھی معاہدے کا حصہ ہے۔