امریکہ کے بائیولوجیکل تجربات دنیا کیلئے سنگین خطرہ : روس

   

مراکز کی سرگرمیاں اسلحہ پابندی کے عالمی کنونشن کے منافی

ماسکو: روس کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے 200 سے زائد بائیولوجیکل مراکز دنیا کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔ روسی ذرائع ابلاغ کے مطابق حکومت کی جانب سے جاری حالیہ بیان میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے 200 سے زائد بائیولوجیکل مراکز کام کر رہے ہیں ، جن کے بارے میں عالمی سطح پر شدید تشویش پائی جاتی ہے۔روس نے امریکہ کی بائیولوجیکل سرگرمیوں کو دنیا کے لیے خطرناک قرار دیا ہے۔ روس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ امریکہ کے بائیولوجیکل مراکز کی سرگرمیوں نے دنیا کی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ دنیا بھر میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی نگرانی میں 200 سے زائد حیاتیاتی تجربات سے متعلق مراکز کام کر رہے ہیں ،جس سے عالمی سطح پر حالات شدید تشویش ناک ہیں۔ ان مراکز کی سرگرمیاں اسلحہ پر پابندی کے عالمی کنونشن کے منافی ہیں۔ روس کی جانب سے بائیولوجیکل اور زہریلے ہتھیاروں کی تیاری اور نگہداشت کے معاہدے کی پابندی اور مہلک ہتھیاروں کے استعمال کی حوصلہ شکنی کے عزم کا اعادہ کیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ امریکہ نے یوکرائن، افریقہ، جارجیا، آرمینیا، جنوبی کوریا، کولمبیا، انڈونیشیا اور سینیگال سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں بائیولوجیکل تجربہ گاہیں قائم کر رکھی ہیں۔یاد رہے کہ اس سے قبل 2020ء میں روس نے کہا تھا کہ اگر امریکہ اپنے نیوکلیئر ہتھیاروں کی تعداد کو محدود کرنے پر راضی ہو تو وہ بھی ایسا کرنے کے لیے تیار ہے۔ دونوں ملک چاہتے ہیں کہ ان کے درمیان ہتھیاروں کو محدود کرنے کا 2011 ء کانیو اسٹریٹیجک آرمز ریڈکشن ٹریٹی (نیو اسٹارٹ) کا جو معاہدہ ہے اسے کسی طرح زندہ رکھا جا سکے۔ یہ معاہدہ نصب کیے جانے والے نیوکلیئر ہتھیاروں، میزائلوں اور بموں کی تعداد کو محدود کرنے سے متعلق ہے۔امریکہ کی کوشش تھی کہ وہ اس سلسلے میں ایک ایسا معاہدہ کرے ، جس میں چین کو بھی شامل کیا جاسکے تاہم اس سلسلے میں اس کی تمام کوششیں ناکام ثابت ہوئیں۔ سپری کی ایک رپورٹ کے مطابق 6ہزار375 نیوکلیئر ہتھیاروں کے ساتھ روس سب سے آگے ہے۔