ماسکو، 6 نومبر (یو این آئی) روسی صدر ولادیمیر پوتن کا کہنا ہے کہ اگر امریکہ یا کسی بھی ملک نے جوہری تجربات دوبارہ شروع کیے تو روس بھی ‘جوابی اقدامات’ کرے گا۔ غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوتن کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے محکمہ دفاع کو ہدایت دی تھی کہ امریکہ فوری طور پر 1992ء سے معطل جوہری ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرے ۔ دوسری جانب البانوی وزیر اعظم ایڈی راما نے کہا ہے کہ روس کسی دوسرے یورپی ملک پر حملہ نہیں کرے گا۔ الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے البانیہ کے وزیر اعظم ایڈی راما نے مغربی خدشات کو مسترد کر دیا کہ روس یورپ میں مزید تنازعات کی تیاری کر رہا ہے اور تجویز پیش کی ہے کہ یورپی یونین کو یوکرین کے لیے ایک ٹھوس امن منصوبہ تیار کرنا چاہیے جو کہ امریکا کی طرف سے جنگ کو ختم کرنے کی کوششوں کے درمیان ہے ۔ راما نے کہا کہ یورپی یونین یا نیٹو کے ارکان پر حملہ کرنا کسی بھی ملک کی “مکمل طور پر احمقانہ”بات ہو گی، روس البانیہ پر حملہ نہیں کرے گا اور روس کسی دوسرے یورپی ملک پر حملہ نہیں کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ نیٹو کسی بھی قسم کی جارحیت کے لیے تیار ہے نیٹو کے پاس کسی سے خوفزدہ ہونے کی کوئی بات نہیں ہے کیونکہ یہ دنیا کی اب تک کی سب سے مضبوط فوج ہے ۔ یورپی یونین کے 27 میں سے 23 رکن ممالک نیٹو کے رکن ہیں۔ البانیہ نیٹو کا حصہ ہے اور 2014 سے یورپی یونین کا امیدوار ملک ہے ۔ راما نے کہا کہ روس کی طرف سے یورپی یونین کو بہت اکسایا جا رہا ہے “روس کے ساتھ سرحد پر موجود ممالک کو روزانہ کی بنیاد پر اکسایا جا رہا ہے تاہم یورپی یونین اپنا دفاع کر رہی ہے اور اپنے دفاع کو بہتر طریقے سے سوچ رہی ہے ۔ یورپی یونین نے منجمد روسی اثاثے یوکرین کی مدد کیلئے استعمال کرنے کا منصوبہ بنا لیا جبکہ یوکرین کو نیٹو ممبر بنانے کا بھی اشارہ دیا ہے ۔