امریکہ کے H1B ویزے کی فیس میں اضافہ کی مذمت: ڈی سریدھر بابو

   

تلگو ریاستوں پر اس کا راست اثر، وزیر اعظم نریندر مودی ٹرمپ سے بات چیت کریں
حیدرآباد۔ 20 ستمبر (سیاست نیوز) ریاستی وزیر آئی ٹی و صنعت ڈی سریدھر بابو نے کہا کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے H1B ویزا کی فیس میں اضافہ کرنے پر سخت اعتراض کیا اور کہا کہ امریکہ کے اس فیصلہ سے ہندوستانی آئی ٹی کمپنیوں کو بہت بڑا نقصان ہوگا۔ بالخصوص تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے نوجوانوں کو نقصان ہوگا۔ سکریٹریٹ میں آج میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے ڈی سریدھر بابو نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے دوست ٹرمپ کب کیا فیصلہ کرتے ہیں یہ مودی کو اچھی طرح معلوم ہے۔ باوجود اس کے مودی ہندوستان پر ٹیکس میں اضافہ کرنے اور H1B ویزا کی فیس میں اضافہ کرنے پر ڈونالڈ ٹرمپ سے کوئی بات چیت نہیں کی جس کا ہندوستان کو بہت بڑا نقصان ہو رہا ہے۔ مودی بار بار ٹرمپ کو اپنا بسٹ فرینڈ کہتے ہیں لیکن بسٹ فرینڈ کی جانب سے ہندوستان کے خلاف فیصلے کئے جانے پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ H1B ویزا کے لئے ایک لاکھ ڈالر کی فیس رکھی گئی ہے جو ہندوستانی نوجوانوں کے لئے ناقابل قبول ہے۔ H1B ویزا حاصل کرنے والوں میں ہندوستان سرفہرست ہے جس کے بعد چین کا نمبر آتا ہے۔ ٹرمپ کے فیصلوں پر مرکزی حکومت کی خاموشی قابل مذمت ہے۔ مرکزی حکومت امریکہ سے سفارتی تعلقات کو بہتر بنانے میں ناکام ہوئی ہے جس کا نتیجہ ہے کہ ہندوستان پر ٹیکس میں 50 فیصد کا اضافہ کردیا گیا ہے اور ساتھ ہی H1B ویزا کی فیس میں غیر معمولی اضافہ کیا گیا ہے۔ ڈی سریدھر بابو نے وزیر اعظم سے اپیل کی کہ وہ اس معاملہ میں امریکہ سے بات چیت کریں اور ہندوستان کو ہونے والے نقصانات سے واقف کراتے ہوئے حالیہ جو فیصلے لئے جارہے ہیں اس سے دستبرداری اختیار کرنے کی اپیل کریں۔ امریکہ کے اس فیصلے کا دونوں تلگو ریاستوں پر بہت زیادہ اثر پڑے گا جس کا راست اثر ریئل اسٹیٹ، سونے کی خریدی کے علاوہ دیگر شعبوں پر بھی پڑتا ہے۔ بار بار یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ مودی اور ٹرمپ اچھے دوست ہیں۔ باوجود اس کے ان فیصلوں پر وزیر اعظم کی خاموشی معنی خیز ہے۔ امریکہ کے ان فیصلوں کا جنوبی ہند پر زیادہ اثر پڑے گا۔ جنوبی ہند کے معاملہ مرکزی حکومت کا رویہ جانبدارانہ ہے جس کی وجہ سے مودی خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ 2