امریکیوں کے بعد افغان فوج پانچ دن بھی نہیں گزارسکتی:طالبان

   

کابل : افغان فوج جلد امریکہ کی اہم مدد اور حمایت سے محروم ہونے والی ہے، ایسے میں طالبان رہنما افغانسان پر مکمل طور پر قبضہ کرنے اور ملک میں اسلامی ریاست کا اپنا ورڑن دوبارہ قائم کرنے کی خواہش کا اظہار کر رہے ہیں۔خبر رساں ادارے کے مطابق عسکریت پسندوں اور افغان حکومت کے مابین مذاکرات بے یقینی کا شکار ہیں جبکہ افغانستان میں تشدد جاری ہے۔عسکریت پسندوں نے امریکی فوج کے مئی میں شروع ہونے والے حتمی انخلا سے اب تک افغانستان میں 30 اضلاع پر قبضہ کر لیا ہے۔حالیہ ہفتوں میں طالبان نے افغان فوج پر حملے کیے ہیں اور ملک کے فوجی حکام کو کئی دیہی اضلاع سے نکلنے پر مجبور کر دیا ہے۔تشدد کی کارروائیوں سے متاثرہ غزنی صوبے میں عسکریت پسند رہنما ملا مصباح نے اے ایف پی کو ایک حالیہ انٹرویو میں بتایا کہ ‘متکبر امریکیوں کو لگا کہ وہ طالبان کو دنیا سے مٹا سکتے ہیں، لیکن طالبان نے امریکیوں اور ان کے اتحادیوں کو شکست دے دی اور خدا نے چاہا تو اب ان کے جانے کے بعد افغانستان میں ایک اسلامی نظام رائج ہوگا۔’غزنی ہائی وے کے قریب ایک اہم صوبہ ہے جو کہ دارالحکومت کو جنوب میں واقع طالبان کے سابق گڑھ قندھار سے جوڑتا ہے۔افغان طالبان اب تقریباً ہر صوبے میں موجود ہیں اور کئی بڑے شہروں کے گرد گھوم رہے ہیں۔ یہ حکمت عملی عسکریت پسندوں نے سنہ 1990 کی دہائی کے وسط میں اپنائی تھی جب انہوں نے امریکہ کے 11 ستمر 2001 کو ہونے والے حملوں کے بعد تقریباً پورے افغانستان پر قبضہ کیا تھا۔ملا مصباح کا کہنا تھا کہ ’جب امریکی افغانستان سے چلے جائیں گے تو افغان فوج پانچ دن بھی نہیں گزار سکے گی۔‘خود کو غزنی میں طالبان کا عوامی صحت کا افسر بتانے والے ملا مصباح نے اے ایف پی کو ضلع اندر میں ایک ہسپتال کا دورہ بھی کروایا جو کہ عسکریت پسندوں کے قبضے میں ہے۔