امریکی امن منصوبہ مسترد ،حماس کو غیرملکی حکمرانی قبول نہیں

,

   

فلسطین کیلئے ٹونی بلیئر ناقابل قبول شخصیت ۔ہتھیار اٹھانے کا مقصد فلسطینی ریاست کا قیام

یروشلم :/30 ستمبر (ایجنسیز) حماس نے امریکی امن منصوبے کو مسترد کردیا۔ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم نے غزہ کی حکمرانی کے لیے کسی غیر ملکی ادارے کو قبول کرنے سے صاف انکار کر دیا ہے۔ انہوں نے حالیہ امن تجاویز کو مسترد کرتے ہوئے اپنا مؤقف واضح کیا۔ حماس کا کہنا ہے کہ انہیں وہ منصوبہ موصول نہیں ہوا جس کی امریکہ بات کر رہا ہے۔حماس نے ٹونی بلیئر کو اپنی قوم کے لیے ناقابل قبول شخصیت قرار دیا۔ ان کا مؤقف ہے کہ وہ اپنی قوم کی کسی غیر ملکی سرپرستی کو قبول نہیں کریں گے۔ فلسطینی مزاحمت کے ہتھیار اپنے عوام کے دفاع سے جڑے ہیں۔ ان ہتھیاروں کا مقصد قبضہ ختم کرنا اور فلسطینی ریاست کا قیام ہے۔ ریاست بنتے ہی یہ ہتھیار اس کا حصہ بن جائیں گے۔ یہ حماس کی جانب سے ایک مضبوط اور غیر متزلزل پیغام ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیرِاعظم بنجمن نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ انہوں نے ایک امریکی حمایت یافتہ امن منصوبے کا اعلان کیا، جس کا مقصد غزہ میں جاری تقریباً دو سالہ جنگ کا خاتمہ تھا۔ اس منصوبے کی کامیابی کا دارومدار حماس کے ردعمل پر تھا۔ٹرمپ نے حماس کو خبردار کیا کہ اگر اس گروہ نے پیش کردہ منصوبے کو مسترد کیا تو اسرائیل کو امریکہ کی مکمل حمایت حاصل ہوگی۔ امریکہ اس کے ہر ضروری قدم میں اس کا اتحادی ہوگا۔وائٹ ہاؤس نے ایک 20 نکاتی دستاویز جاری کی تھی۔ اس میں فوری جنگ بندی اور حماس کے زیرِ حراست اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ شامل تھا۔ دستاویز میں غزہ سے اسرائیلی افواج کے مرحلہ وار انخلا اور حماس کے غیر مسلح ہونے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔اس منصوبے میں ایک عبوری حکومت کی تشکیل کا بھی مطالبہ تھا، جس کی قیادت ایک بین الاقوامی ادارہ کرے۔ ٹرمپ نے نیتن یاہو کے خدشات دور کرنے کی کوشش کی، خاص طور پر فلسطینی ریاست کے قیام اور فلسطینی اتھارٹی کی غزہ میں حکومت میں شرکت کے حوالے سے۔ تاہم، نیتن یاہو نے فلسطینی ریاست کے قیام کی مخالفت کی۔نیتن یاہو نے ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وہ اس منصوبے کی حمایت کرتے ہیں۔ ان کے مطابق، یہ منصوبہ اسرائیل کے تمام جنگی مقاصد کو حاصل کرتا ہے۔ یہ منصوبہ اسرائیل کے تمام یرغمالیوں کو واپس لائے گا۔اس کے علاوہ، یہ حماس کی فوجی صلاحیتوں کو تباہ کرے گا اور اس کی سیاسی حکمرانی کا خاتمہ کرے گا۔ نیتن یاہو نے مزید کہا کہ یہ یقینی بنائے گا کہ غزہ کبھی بھی اسرائیل کے لیے خطرہ نہ بن سکے۔ایک حماس اہلکار نے برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ حماس کو ابھی تک منصوبہ باضابطہ طور پر نہیں ملا۔ انہیں صرف میڈیا کے ذریعے معلومات موصول ہوئی ہیں۔ تاہم، بعد میں ایک حکومتی اہلکار نے بتایا کہ قطر اور مصر نے یہ دستاویز حماس کے ساتھ شیئر کی ہیں۔حماس کے نمائندوں نے کہا ہے کہ وہ اسے ‘‘اچھے ارادوں’’ کے ساتھ دیکھیں گے اور پھر جواب دیں گے۔ یہ صورتحال خطے میں امن کی کوششوں کے لیے ایک نیا موڑ ہے۔