آن لائن کلاسیس پر سخت اقدام ، ملازمتوں سے محروم افراد کو بھی امریکہ سے روانہ کرنے پر غور
حیدرآباد۔امریکی امیگریشن و ویزاقوانین میں کی جانے والی ترمیم سے ایک لاکھ سے زائد تلنگانہ و آندھرا پردیش کے طلبہ کو سنگین صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا اور وہ ملک واپسی کی صورتحال کا سامنا کرسکتے ہیں۔حکومت امریکہ نے ویزا قوانین میں ترمیم کرتے ہوئے ان جامعات کے طلبہ کو اپنے ممالک واپس ہوجانے کی ہدایات جاری کی ہیں جن جامعات میں کلاسس آن لائن چلائی جا رہے ہیں۔ کورونا وائرس کے سبب پیدا شدہ صورتحال کے باعث امریکہ کی کئی جامعات میں کلاسس آن لائن چلائی جا رہی ہیں اور طلبہ کو کلاس میں شریک ہونے کے لئے جامعہ جانے کی ضرورت نہیں ہے اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے امریکی حکام نے نئی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے ہدایات جاری کی ہیں کہ جن طلبہ کو کلاسس میں شرکت لازمی نہیں ہے اور آن لائن کلاسس میں حصہ لے رہے ہیں وہ اپنے ممالک واپس چلے جائیں تاکہ اپنے گھروں سے ہی آن لائن کلاسس میں شرکت کرتے ہوئے سلسلہ تعلیم جاری رکھ سکیں۔ بتایا جاتا ہے کہ تعلیمی سال 2018-19کے دوران 11 لاکھ طلبہ بغرض تعلیم امریکہ روانہ ہوئے تھے جن میں 4لاکھ ہندستانی طلبہ شامل ہیںاور ریاست تلنگانہ اور آندھرا پردیش سے تعلق رکھنے والے طلبہ کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہے جو کہ ان حالات کا شکار ہوتے ہوئے ملک واپس ہونے پر مجبور ہوسکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق امریکی حکومت کی جانب سے جاری کردہ نئے قوانین میں اگر آن لائن کلاسس کے باوجود کوئی طالب علم امریکہ میں رہتا ہے تو اسے ملک واپس کردیا جائے گا۔
مجموعی اعتبار سے امریکی حکومت کی جانب سے کئے گئے اس اقدام کا واضح مطلب یہ ہے کہ جن طلبہ نے F1ویزاحاصل کرتے ہوئے امریکی جامعہ میں داخلہ حاصل کیا تھا ان کے ویزوں سے حکومت نے دستبرداری اختیار کرلی ہے اور بیرون ممالک کے وہ طلبہ جو امریکہ میں رہتے ہوئے تعلیم حاصل کر رہے ہیں اگر انہیں جامعہ کی جانب سے آن لائن کلاس کی سہولت فراہم کی جا رہی ہے تو وہ اپنے ملک واپس ہوجائیں اور اپنے ملک میں رہتے ہوئے آن لائن کلاسس کے ذریعہ اپنا سلسلہ تعلیم جاری رکھیں۔علاوہ ازیں جن طلبہ نے تعلیم مکمل کرلی ہے اور ملازمت کی تلاش میں ہیں یا کورونا وائرس کی وباء کے سبب جن کی ملازمتیں جاچکی ہیں انہیں بھی امریکہ سے واپس کرنے کی تیاریاں کی جانے لگی ہیں جس کے سبب آئندہ چند ماہ میں لاکھوں کی تعداد میں نوجوانوں کی ملک واپسی کا خدشہ ہے۔