ماسکو ؍ واشنگٹن :امریکہ میں نئی حکومت کے قیام کے بعد بھی حریف ممالک کے ساتھ کشیدگی بدستور جاری ہے۔ امریکی جنگی بیڑے یو ایس ایس پورٹر کے بحیرہ اسود میں داخل ہونے کے بعد روس کے ساتھ کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے اور دونوں ممالک ایک بار پھر آمنے سامنے آ گئے ہیں۔ یو ایس ایس پورٹر علاقے میں تعینات ہونے کے بعد 2 دیگر جنگی بیڑوں میں شامل ہوگیا ہے۔ دوسری جانب جزیرہ نما کریمیا میں تعینات روسی فضائی دفاعی نظام بھی فوجی مشقوں کے دوران سرگرم ہوچکا ہے۔ 2017ء کے بعد بحیرۂ اسود میں امریکی بحریہ کی بڑی اور اہم سرگرمی ہے۔ چند روز قبل ہی صدر بائیڈن نے ماسکو کو متنبہ کیا تھا کہ اگر روس نے خطے میں جارحیت کی تو اس کے خلاف امریکہ سخت قدم اٹھائے گا۔ واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی صدر جو بائیڈن اور روسی صدر پیوٹن نے نیوکلیئر سمجھوتے کی توسیع پر اتفاق کیا تھا، تاہم دونوں رہنماؤں کے مابین ہونے والی گفتگو میں امریکی صدر نے زیادہ تر اپنے تحفظات ہی کا اظہار کیا تھا۔ امریکی وزیر خارجہ اینتھنی بلنکن نے کہا ہے کہ روسی حکومت کی جانب سے صدر پیوٹن کے ناقد اور اپوزیشن لیڈر الیکسی ناولنی کی رہائی کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین کیخلاف سخت کارروائیوں پر تشویش ہے ۔