جوبائیڈن 253‘ ٹرمپ 214 الیکٹورل ووٹس کیساتھ پیچھے
واشنگٹن :امریکی صدارتی انتخابات کے نتائج کا اعلان ابھی مکمل نہیں ہوا ہے اور اس پر تجسس برقرار ہے، لیکن ڈیموکریٹک امیدوار جو بائیڈن نے امریکی تاریخ میں سب سے زیادہ پاپولر ووٹ حاصل کرنے کا سابق ڈیموکریٹ صدر اوباما کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔جوبائیڈن اور ٹرمپ میں کانٹے کا مقابلہ ہورہا ہے جبکہ جوبائیڈن نے قابل لحاظ سبقت حاصل کرلی تاہم مختلف ذرائع سے حاصل ہونے والے ووٹوں کی تعداد میں تضاد پایا جاتا ہے۔
امریکی صدارتی دوڑ ، جوبائیڈن وائیٹ ہاؤز کے قریب
ڈیموکریٹک امیدوار کو امریکی تاریخ میں سب سے زیادہ ووٹ لینے کا اعزاز
بعض ریاستوں میں ووٹوںکی گنتی جاری ۔ دنیا بھر میں نتائج پر تجسس برقرار
جوبائیڈن253‘ ٹرمپ 214 الیکٹورل ووٹس کیساتھ ان سے بہت پیچھے
واشنگٹن :امریکہ کے صدارتی انتخابات کے نتائج کا اعلان ابھی مکمل نہیں ہوا ہے لیکن ڈیموکریٹک امیدوار جو بائیڈن نے امریکی تاریخ میں سب سے زیادہ پاپولر ووٹ حاصل کرنے کا سابق ڈیموکریٹ صدر براک اوباما کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔جوبائیڈن اور ٹرمپ میں کانٹے کا مقابلہ ہورہا ہے لیکن جوبائیڈن نے قابل لحاظ سبقت حاصل کرلی جس سے انتخابات میں ان کی کامیابی یقینی معلوم ہوتی ہے ۔اب تک کے نتائج سے ٹرمپ کے حلقوں میں مایوسی دیکھی جارہی ہے ۔ جو بائیڈن اب تک 7 کروڑ سے زائد ووٹ حاصل کر چکے ہیں۔میڈیا کے مطابق ری پبلکن امیدوار ٹرمپ اب تک 6 کروڑ 70 لاکھ ووٹ حاصل کر چکے ہیں۔اب تک موصول ہونے والے غیر سرکاری و غیر حتمی نتائج کے مطابق جو بائیڈن کو صدر ٹرمپ پر برتری حاصل ہے۔چھ ریاستوں میں ووٹوں کی گنتی جاری ہے جہاں بائیڈن کی پوزیشن مضبوط ہے۔کچھ ریاستوں میں اب بھی گنتی کا عمل جاری ہے جس کے بعد ماہرین یہ خیال ظاہر کر رہے ہیں کہ صدر ٹرمپ بھی براک اوباما کا ریکارڈ توڑ سکتے ہیں۔امریکہ میں زیادہ پاپولر ووٹ حاصل کرنا بھی اْمیدوار کی وائٹ ہاؤس تک رسائی کی راہ ہموار نہیں کرتا بلکہ اْمیدوار کا 270 الیکٹورل ووٹ حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے۔ 2016 ء کے انتخابات میں ہلاری کلنٹن نے اْس وقت کے ری پبلکن اْمیدوار ٹرمپ سے زیادہ ووٹ حاصل کیے تھے، لیکن وہ صدارتی الیکشن نہیں جیت پائی تھیں کیوں کہ انہیں الیکٹورل کالج کے 270 ووٹ حاصل نہیں ہوئے تھے۔امریکہ کے صدارتی انتخابات میں اب تک سامنے آنے والے غیر سرکاری و غیر حتمی نتائج کے مطابق ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار جو بائیڈن کو اپنے ری پبلکن حریف ٹرمپ پر برتری حاصل ہے۔اب تک امریکہ کی 50 میں سے 44 ریاستوں اور دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج آچکے ہیں۔ اب تک جو بائیڈن نے 253 الیکٹورل ووٹ حاصل کر لیے ہیں جب کہ ٹرمپ 214 الیکٹورل ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔ جن چھ ریاستوں میں اب تک ووٹوں کی گنتی جاری ہے ان میں سے بھی کئی ریاستوں میں جو بائیڈن کا پلڑا بھاری نظر آ رہا ہے اور ان کے ووٹوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ووٹوں کی اب تک ہونے والی گنتی کے مطابق ریاست ایریزونا اور نیواڈا میں جو بائیڈن بہت معمولی فرق سے صدر ٹرمپ سے آگے ہیں۔ ریاست کے ایریزونا کے 11 جب کہ نیواڈا کے 6 الیکٹورل ووٹ ہیں اور اگر جو بائیڈن ان دو ریاستوں میں اپنی سبقت برقرار رکھنے میں کامیاب ہوتے ہیں تو وہ صدر بننے کیلئے درکار 270 الیکٹورل ووٹ کے نشانہ تک پہنچ جائیں گے۔اس وقت ان چھ ریاستوں میں ڈاک کے ذریعے ڈالے جانے والے ووٹوں کی گنتی کی جا رہی ہے جن میں بعض رپورٹس اور تجزیہ کاروں کے مطابق جو بائیڈن کے ووٹوں کا تناسب زیادہ ہے۔بائیڈن نے اب تک جن ریاستوں میں کامیابی حاصل کی ہے اْن میں واشنگٹن، نیویارک، کیلی فورنیا، اوریگن، نیو میکسیکو، کولوراڈو، ہوائی، منی سوٹا، الی نوائے، ورمونٹ، نیو ہیمپشائر، میسا جوسٹس، رہوڈ آئی لینڈ، کنیٹی کٹ، نیو جرسی، ڈیلاویئر، میری لینڈ، ورجینیا، مین، مشی گن اور وسکونسن شامل ہیں۔باقی تمام 48 ریاستوں اور واشنگٹن ڈی سی کے تمام کے تمام الیکٹورل ووٹ زیادہ پاپولر ووٹ لینے والے امیدوار کی جھولی میں جاسکتے ہیں۔ریاست نیبراسکا میں الیکٹورل ووٹ کی کل تعداد 5 ہے جس میں بائیڈن نے صرف ایک ووٹ حاصل کیا ہے جب کہ 4 الیکٹورل ووٹ ٹرمپ کے پاس ہیں۔اسی طرح ریاست مین کے 4 میں سے 3 الیکٹورل ووٹ بائیڈن حاصل کر چکے ہیں جب کہ ایک ڈسٹرکٹ کا ووٹ ٹرمپ کو ملنے کا امکان ہے۔ووٹوں کے حصول میں مختلف ذرائع سے حاصل ہونے والی تعداد میں تضاد پایا جاتا ہے ۔ ایک مرحلے پر بتایا گیا تھا کہ 264 ووٹ حاصل کرچکے ہیں۔