واشنگٹن : کٹّر کیتھولک امریکی صدر جو بائیڈن کی پہلی منزل روم ہے، جہاں وہ پوپ سے ملاقات کریں گے۔ وہ روم میں
G-20
اجلاس میں جمہوری قدروں اور گلاسگو میں سی او پی 26 میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے امریکی موقف کا اظہار کریں گے۔امریکی صدر جوبائیڈن جمعہ کے روز روم پہنچ گئے جہاں کورونا وائرس کی وبا کے بعد G-20سربراہی کانفرنس میں وہ پہلی مرتبہ براہ راست شرکت کریں گے۔ وہ گلاسگو میں اقوام متحدہ کی ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے ہونے والی سربراہی کانفرنس میں بھی شاریک ہوں گے۔توقع ہے کہ بائیڈن اس موقع پر جمہوریت کی خوبیوں کو اجاگر کرتے ہوئے یہ بتانے کی کوشش کریں گے کہ جمہوریت کس طرح اکیسویں صدی کے چیلنجز کا مقابلہ کر سکتی ہے۔ تاہم امریکہ میں داخلی سطح پر جاری سیاسی مسائل نے ان کے جوش کو نسبتاً ماند کر دیا ہے۔بائیڈن اپنے اس دورے کا آغاز روم سے کررہے ہیں اور ان کی پہلی منزل ویٹیکن ہو گی۔ کیتھولک عیسائیوں کے سب سے بڑے رہنما پوپ سے ان کی ملاقات اس لحاظ سے تاریخی اہمیت کی حامل ہے کہ وہ امریکہ کے اب تک کے دوسرے کیتھولک صدر ہیں اور عیسائیت کی تعلیمات پر سختی سے عمل کرتے ہیں۔وہ اس کے بعد فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں سے ملاقات کریں گے۔ توقع ہے کہ دونوں رہنما اپنے باہمی تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کریں گے۔ آسٹریلیا کی جانب سے فرانس کے ساتھ آبدوزمعاہدہ منسوخ کر کے امریکہ اور برطانیہ کے ساتھ آبدوز کی خریداری کے فیصلے سے فرانس اور امریکہ کے تعلقات میں تلخی پیدا ہو گئی تھی۔بائیڈن اس کے بعد اتوار کی رات اسکاٹ لینڈ روانہ ہوں گے جہاں وہ اقوام متحدہ کی جانب سے منعقدہ ماحولیاتی سربراہی کانفرنس سی او پی 26 میں شرکت کریں گے۔ امریکی صدرایک بڑے وفد کے ساتھ اس اجلاس میں شامل ہو رہے ہیں اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے امریکی منصوبوں کا ذکر کریں گے۔گلاسگو سی او پی 26 کانفرنس میں بائیڈن ماحولیاتی تبدیلیوں پر قابو پانے کے طریقہ کار پر اپنے خیالات کا اظہار کریں گے اور یہ باور کرانے کی کوشش کریں گے کہ امریکہ اس معاملے میں دنیا کی قیادت کر سکتا ہے۔وہ امریکہ کے دولت مند اتحادیوں سے درخواست کریں گے کہ کم اور درمیانہ آمدنی والے ملکوں کو کووڈ 19 ویکسین فراہم کرنے کے حوالے سے اپنے وعدوں کو تیزی سے پورا کریں۔