امریکی صدر کی سعودی فرمانروا اور ولیعہد سے علیحدہ علیحدہ ملاقات

,

   

عالمی تنازعات کے فوری حل پر اتفاق، خشوگی قتل معاملہ کی تحقیقات شفاف طور پر کرائی گئی، ولیعہد کا دعویٰ

جدہ۔ امریکی صدر جوبائیڈن اسرائیل اور فلسطین کے دورے کے بعد سعودی عرب پہنچ گئے جہاں انھوں سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد محمد بن سلمان سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔ عرب میڈیا کے مطابق امریکی صدرمشرق وسطیٰ کے 4 روزہ دورے کے دوران اسرائیل سے سعودی عرب پہنچ گئے۔امریکی صدر جو بائیڈن نے جدہ میں سعودی فرمانروا سلمان عبدالعزیز اور ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات، عالمی اورعلاقائی امور پرتبادلہ خیال کیا۔ دونوں قائدین نے باہمی تعلقات کے فروغ اورروابط کو مختلف شعبوں میں بڑھانے پر اتفاق کیا۔ رپورٹس کے مطابق سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے امریکی صدرجوبائیڈن پرواضح کیا کہ سعودی صحافی جمال خشوگی کے قتل کی تحقیقات اورمجرموں کو سزا دینے کے عمل کو شفاف طریقہ کار سے انجام دیا گیا۔ سعودی ولی عہد کا مزید کہنا تھا کہ خشوگی کی موت افسوسناک واقعہ تھا تاہم دنیا کے دیگرممالک میں بھی صحافیوں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ انہوں نے امریکی صدر سے امریکہ کے زیرانتظام ابوغریب جیل میں ہونے والی زیادتیوں اور عراق کی صورتحال کا بھی ذکر کیا۔ سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان تعلقات میں سرد مہری کے کے تناظر میں امریکی صدر کا دورہ خاص اہمیت کا حامل سمجھا جا رہا ہے۔ یاد رہے کہ قبل ازیں امریکی صدر نے محمد بن سلمان کے انسانی حقوق کے ریکارڈ سے متعلق سخت الفاظ استعمال کیے۔ تاہم یہ سب اس دور سے پہلے کی باتیں ہیں، جب روس نے یوکرین پر نہ تو حملہ کیا تھا اور نہ ہی تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا تھا۔ جمعہ کے روز جب سعودی عرب کے دارالحکومت جدہ میں سعودی فرمانروا محمد بن سلمان نے امریکی صدر جو بائیڈن کا استقبال کیا تو، صدر نے کہا کہ صحافی جمال خشوگی کے قتل کا موضوع ان کی، ملاقات کے ایجنڈے میں سر فہرست ہے۔ جدہ کے کنگ عبدالعزیز بین الاقوامی ہوائی اڈے پر استقبال کے بعد، محمد بن سلمان نے سعودی شاہی محل میں جو بائیڈن کا نہایت گرمجوشی اور دوستانہ ماحول میں خیر مقدم کیا اور یہ تمام مناظر سعودی عرب کے قومی ٹیلی ویژن پر نشر کیے گئے۔ امریکی صدر جو بائیڈن اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جدہ کے قصر سلام میں ملاقات ہوئی۔ اس موقع پر دونوں ملکوں کے عہدیدار بھی موجود تھے۔ سعودی میڈیا کے مطابق فریقین نے دونوں دوست ملکوں کے درمیان تعاون کے طریقوں اور خطے نیز دنیا بھر کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کی تدابیر پر تبادلہ خیال کیا۔

اسرائیل کیلئے راہ ہموار کرنا بائیڈن کے دورۂ مشرق وسطی کا مقصد

دوبئی : اسرائیل اور مشرق وسطی کے دورہ کے دوران امریکی صدر جو بائیڈن سعودی عرب پہنچے جہاں وہ ہفتہ کو سعودی عرب میں عرب قائدین سے ملاقات کے دوران علاقائی میزائل اور دفاعی صلاحیتوں پر تبادلہ خیال کررہے ہیں۔ صدر بائیڈن اسرائیل کو ایک نئے محور کے حصے کے طور پر عرب دنیا میں ضم کرنے کی کوشش کریں گے ۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق بائیڈن نے کہا ہے کہ ہمیں یقین ہے کہ اس خطے میں زیادہ سے زیادہ صلاحیتوں کو شامل کرنے کی بہت ضرورت ہے اور یقینی طور پر اسرائیل کے پاس اہم فضائی اور میزائل دفاعی صلاحیتیں ہیں جس کی ان عرب ممالک کو ضررت ہے ، لیکن ہم ان ممالک کے ساتھ دو طرفہ طور پر بات چیت کر رہے ہیں۔ بائیڈن نے بطور امریکی صدر اپنے پہلے دورہ مشرق وسطیٰ پر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ ملاقات کی اہمیت کو کم کرتے ہوئے چھ خلیجی مملکتوں اور مصر، اردن اور عراق کے ساتھ طے شدہ سربراہی اجلاس پر توجہ مرکوز کی ہے لیکن محمد بن سلمان سے ان کی ملاقات پر امریکہ میں انسانی حقوق کے اداروں نے سعودی عرب کی جانب سے کی جا رہی خلاف ورزیوں کی ناندہی کرتے ہوئے تنقید کی ہے ۔ بائیڈن نے 2018 میں سعودی ایجنٹوں کے ہاتھوں صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے معاملے پر سعودی عرب کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن آخر کار امریکی مفادات کے سبب وہ تیل برآمد کرنے والے دنیا کے سب سے بڑے ملک اور عرب دنیا کی سب سے بڑی طاقت کے ساتھ تعلقات بحال کرنے پر مجبور ہو گئے ۔ بائیڈن نے کہا کہ انہوں نے جمعہ کو سعودی ولی عہد کے ساتھ اپنی ملاقات میں خشوگی کے قتل کا معاملہ سرفہرست اٹھایا تھا اور انسانی حقوق کے معاملے پر خاموش رہنا نامناسب طرز عمل ہے ۔ سعودی عرب کے زیر ملکیت العربیہ ٹیلی ویژن نے ایک سعودی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ولی عہد نے بائیڈن کو بتایا کہ اگر امریکہ صرف ان ممالک کے ساتھ معاملہ کرتا ہے جو اس کی اقدار میں 100 فیصد شریک ہیں تو اس کے ساتھ صرف نیٹو ممالک ہی کام کریں گے ۔ بائیڈن کو خام تیل کی بڑھتی قیمتوں قیمتوں اور روس۔یوکرین تنازعہ سے متعلق دیگر مسائل کے دوران سعودی عرب کی مدد کی ضرورت ہے بالخصوص ایسے موقع پر جب وہ یمن جنگ کو ختم کرنے کی کوششوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں جہاں ایک عارضی جنگ بندی ہو رہی ہے ، اس کے ساتھ ساتھ امریکہ خطے میں ایران کے تسلط اور چین کے عالمی اثر و رسوخ کو بھی روکنا چاہتا ہے ۔ انتظامیہ کے عہدیدار نے کہا کہ امریکہ کو امید ہے کہ وہ آنے والے ہفتوں میں اوپیک کی پیداوار میں اضافہ دیکھے گا، بائیڈن سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ خلیج میں تیل پیدا کرنے والے دیگر ممالک پر مزید تیل کی پیداوار کے لیے دباؤ ڈالیں گے ۔ اوپیک پلس اتحاد میں روس بھی شامل ہے اور اس کا اگلا اجلاس 3 اگست کو ہو گا۔